1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونیسیف کی رپورٹ، کیا صحت پر حکومت کی کوئی توجہ ہے؟

عبدالستار، اسلام آباد
20 فروری 2018

یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نوزئیداہ بچوں کی اموات میں سب سے آگے ہے۔ پاکستان میں ہربائیس بچوں میں ایک پیدائش کے پہلے مہینے میں ہی موت کا شکار ہو جاتا ہے جب کہ جاپان میں یہ شرح 1111میں ایک ہے۔

https://p.dw.com/p/2t001
Polioimpfung in Pakistan
تصویر: AP

ایک ایسے وقت میں جب پاکستانی حکومت اور ادارے ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی میں مصروف ہیں، پاکستان میں ماہرین صحت نوزائیدہ بچوں کی بڑھتی ہوئی اموات پر فکرمند ہیں۔

اس رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے یونیسف پاکستان کے ترجمان ڈاکڑ کینڈی اونگ یو آئی (Dr Kennedy Ongwae) نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح اس لیے زیادہ ہے کہ یہاں زیادہ تر بچوں کو معیاری طبی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں، جس کی بدولت ان کی جان بچائی جا سکے۔ پاکستان میں فی ایک ہزار بچوں کی پیدائش پر شرح اموات ماضی کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر یہ سن دوہزار میں ہزار میں ساٹھ تھی، جو اب ایک ہزار میں چھیالیس ہوگئی ہیں لیکن جب تک معیاری صحت اور اچھی دیکھ بھال کے طریقے نہیں مہیا کیے جائیں گے اس وقت تک صورتِ حال میں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ صرف طبی سہولت کا ہی ہونا کافی نہیں ہے بلکہ یہ معیاری بھی ہونی چاہیے اور دیکھ بھال کے طریقے بھی بہتر ہونے چاہییں۔‘‘
ان کے خیال میں پاکستان میں صحت کا بجٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے معیار کے مطابق نہیں ہے: ’’پاکستان کا صحت کا بجٹ گزشتہ دس برسوں میں جی ڈی پی کا صفر اعشارہ پانچ سے صفر اعشارہ آٹھ فیصد تک رہا ہے جب کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق بنیادی اور زندگی بچانے والی معیاری صحت کے لیے یہ بجٹ چھ فیصد ہونا چاہیے۔ بچوں اور ماؤں کی ایسے صاف ستھرے طبی صحت کے اداروں تک محدود رسائی ہے جہاں صاف پانی، صابن، بجلی کی فراہمی، جان بچانے والی ادویات اور آلات دستیاب ہوں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ وہ دس ممالک جہاں یہ شرح زیادہ ہے، پاکستان کے علاوہ ان میں سے زیادہ تر ممالک میں ریاست انتہائی کمزور ہے ۔کیونکہ ان ریاستوں کے تخمینے غیر یقینی ہیں، اس لیے ان کا موازنہ کرنا آسان نہیں ہے۔ تاہم ان ممالک میں شرح کا فرق کوئی زیادہ نہیں ہے۔‘‘
یونیسف پاکستان کے ترجمان ڈاکڑ کینڈی اونگ یو آئی کے مطابق، ’’صوبائی اور وفاقی حکومت نے صحت کے کئی منصوبے شروع کیے ہوئے ہیں، جو نوائیدہ بچوں کی صحت، بہتر خوراک اور دیگر صحت کی سہولیات سے متعلق ہیں۔ اس کے علاوہ یونیسیف بھی ہر بچہ زندہ رہے کہ مہم شروع کر رہی ہے، جو دو مہینے میں شروع کی جائے گی۔‘‘
پاکستانی ماہرین صحت نے اس رپورٹ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ معروف ماہرِ صحت ڈاکٹر شیر شاہ سید نے جو پاکستان میڈیکل ایسویشن کے سیکرٹری جنرل بھی رہے ہیں، اس صورتِ حال پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا، ’’حکومت ان رپوٹوں پر کوئی توجہ نہیں دیتی۔ آپ کو کوئی ایسی کوشش نظر نہیں آئے گی، جس کی بنیاد پر آپ یہ کہہ سکیں کہ حکومت کی صحت کے شعبے پر کوئی توجہ ہے۔ پنجاب میں شہباز شریف صاحب این جی اوز کو سرکاری اسپتالوں سے نواز رہے ہیں اور حکومت ان کو پچاس کروڑ روپیہ دیتی ہے تو وہ پندرہ کروڑ انتظامی اخراجات پر لگا کر اپنی جیبیں بھر لیتی ہیں۔ زیادہ تر یہ افراد حکومت کے منظورِ نظر ہیں۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’زیادہ تر یہ بچے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ساٹھ فیصد سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ جب غذا صحیح نہیں ہوگی تو بچے کیسے صحت مند ہو سکتے ہیں۔ ابھی کچھ دنوں پہلے میں کیٹی بندر گیا جہاں جب خواتین کا بلڈ ٹیسٹ اور دوسرے ٹیسٹ کیے گئے، تو یقین کریں ان میں زیادہ تر غذائی قلت کا شکار نظر آئیں۔ ایک کمزور اور ناتواں ماں کیسے صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے اور پھر غربت کی وجہ سے وہ ان کا مناسب علاج بھی نہیں کرا پاتی۔‘‘
اس رپورٹ کے آنے سے ن لیگ کے کئی ناقدین کے اس دعوے کی تصدیق ہوتی ہے کہ اس حکومت کی زیادہ توجہ سڑ کیں اور ہائی ویز بنانے پر ہے جب کہ صحت اور تعلیم اس کی ترجیحات میں کہیں بھی نہیں ہیں۔ تاہم ن لیگ ان اعتراضات کو مسترد کرتی ہے۔ پارٹی کے خانیوال سے ایم این اے اسلم بودلہ نے اپنی پارٹی کی صحت کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میں آپ کے یا یونیسیف کے دعووں کو چیلنج نہیں کرتا لیکن میرے خیال میں صحت کے شعبے میں گزشتہ آٹھ برسوں میں بہت بہتری آئی ہے۔ آپ خانیوال اور میاں چنوں آئیں اور وہاں کے لوگوں سے پوچھیں کہ پہلے صحت کی سہولیات ڈسٹرکٹ اسپتالوں اور دوسرے اداروں میں کیسی تھیں اور اب کیسی ہیں۔ یہ ساری چیزیں ریکارڈ پر ہیں۔ توآپ ریکارڈ نکال کر دیکھ سکتے ہیں کہ صحت کی سہولیات میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔‘‘

بڑے سماجی مسئلے کے حل کے ليے دو بچوں کی کاوش

Pakistan Polio Impfung
’’آپ کو کوئی ایسی کوشش نظر نہیں آئے گی، جس کی بنیاد پر آپ یہ کہہ سکیں کہ حکومت کی صحت کے شعبے پر کوئی توجہ ہے‘‘تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum
Pakistan Gesundheit
’’پاکستان میں صحت کا بجٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے معیار کے مطابق نہیں ہے‘‘تصویر: AP
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں