مشتبہ دہشت گرد کو يورپ بھيجنے کی کوشش، اسمگلرز گرفتار
6 جون 2017
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اطالوی حکام نے تيونسی مجرموں کی قيادت ميں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ايک گروہ کے پندرہ ارکان کو حراست ميں لے ليا ہے۔ پوليس کی طرف سے آج منگل کو جاری کردہ بيان ميں مطلع کيا گيا کہ يہ گروہ ايک ’مشتبہ دہشت گرد‘ کو اٹلی کے خودمختار علاقے اور بحيرہ روم کے سب سے بڑے جزيرے سسلی بھيجنے کی کوششوں ميں تھا۔ پوليس کے مطابق ابتدائی تفتيش سے پتہ چلا ہے کہ متعلقہ شخص تيونس ميں دہشت گردی کے ليے مطلوب تھا اور اسے ماضی ميں ايک مرتبہ اٹلی سے ملک بدر کيا جا چکا ہے۔
جس گروہ کے ارکان کو حراست ميں ليا گيا ہے، اسے کافی خطرناک تصور کيا جاتا ہے۔ گروہ ميں اکثريتی طور پر تيونس کے ايسے شہری شامل ہيں جو اپنے آبائی ملک ميں مختلف جرائم کے ليے مطلوب ہيں۔ گروہ ميں چند ايک اطالوی شہری بھی شامل ہيں، گو کہ اطالوی ارکان مجرمانہ سرگرميوں کی مرکزی ذمہ دارياں نہيں سنبھالتے تھے۔ گرفتار شدہ افراد پر شک ہے کہ وہ انسانوں کی اسمگلنگ کے علاوہ تمباکو نوشی کی اشياء کی اسمگلنگ ميں بھی ملوث ہيں۔
اس گروہ کے ارکان تارکين وطن کو تيونس سے سسلی لے جاتے رہے ہيں۔ حکام کے اندازوں کے مطابق يہ اسمگلر ہر تارک وطن سے دو سے تين ہزار يورو وصول کرتے تھے اور يوں غير قانونی تارکين وطن کی ايک کشتی سسلی پہنچانے پر انہيں تقريباً چاليس ہزار يورو ملتے تھے۔ يہ امکان بھی ظاہر کيا گيا ہے کہ يہ انسانی اسمگلر ہر ہفتے دو مرتبہ مہاجرين کی تيونس سے سسلی منتقلی کے وسائل رکھتے تھے۔ انسانوں کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ یہ تمباکو نوشی کی اسمگلنگ سے بھیکافی مالی فائدہ حاصل کر رہے تھے۔