1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی اسمگلروں کے چنگل ميں پھنسے پاکستانی کيسے رہا ہوئے؟

عاصم سلیم
16 اپریل 2017

يونانی حکام نے انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے شبے میں کم از کم نو افراد کو حراست ميں لے ليا ہے۔ ان ميں سے چند ملزمان نے ايک درجن سے زيادہ پاکستانی پناہ گزينوں کو يرغمال بنا رکھا تھا۔

https://p.dw.com/p/2bJwA
Ungarn Serien Migranten an der Grenze
تصویر: picture-alliance/epa/S. Koszticsak

يونان کے شمالی حصے سے آج بروز اتوار گرفتار کيے گئے انسانوں کے نو مشتبہ اسمگلروں ميں سے تين نے سولہ پاکستانی تارکین وطن کو يرغمال بنا رکھا تھا۔ اطلاعات کے مطابق انسانوں کے ان اسمگلروں نے جن پاکستانی پناہ گزينوں کو يرغمال بنايا، ان ميں تين نابالغ بچے بھی شامل تھے۔

ايک مقامی پوليس آفيسر نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتايا کہ گرفتار ہونے والے ان مبینہ اسمگلروں نے پناہ گزینوں کو تھيسا لونيکی کے بندر گاہی شہر ميں ايک مقام پر يرغمال بنا کر رکھا ہوا تھا۔ اور ان کی رہائی يا مغربی يورپ آگے بڑھنے کے ليے ان سے ڈھائی ہزار يورو کا مطالبہ کيا تھا۔

اتوار کو مسيحی تہوار ايسٹر کے موقع پر کی گئی کارروائيوں ميں چھ ديگر اسمگلروں کو البانيا کی سرحد کے قريب سے بھی گرفتار کيا گيا۔ حکام کے مطابق زير حراست ملزمان پر شبہ ہے کہ وہ  انسانوں کی اسمگلنگ ميں ملوث ايک کافی بڑے بين الاقوامی گروہ کا حصہ ہيں۔

گزشتہ برس مارچ ميں بلقان کے ممالک سے گزرنے والے روٹ کی بندش کے بعد سے قريب باسٹھ ہزار پناہ گزين يونان ميں مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہيں۔