1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن میں صدارتی الیکشن: سینیٹر بینگنو کو برتری حاصل

11 مئی 2010

جنوب مشرقی ایشیائی ملک فلپائن میں پیر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اب تک گنے گئے ووٹوں میں سینیٹر بینگنو کو واضح برتری حاصل ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/NKox
صدارتی امیدوار سینیٹر بینگنوتصویر: AP

فلپائن کے الیکشن کمیشن کے مطابق پیر کے الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور اب تک ستاون فی صد سے زائد ووٹ گنے جا چکے ہیں۔ اتنے ووٹوں کی جلد گنتی کی وجہ کمپیوٹرائزڈ الیکشن کا عمل تھا۔ ان میں سینیٹر بینگنو اکینو سوم کو واضح برتری حاصل ہے۔ وہ گنے گئے ووٹوں میں سے 40 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔ ان کے قریب ترین حریف اور دوسری پوزیشن پر سابق صدر جوزف اسٹراڈا ہیں، انہیں 26 فی صد ووٹ ملے ہیں۔ گنے گئے ووٹوں کے مطابق تیسری مقام پر ارب پتی تاجر مانی ولار ہیں۔

سینیٹر بینگنو اکینو سابق خاتون صدر کورازون اکینو کے اکلوتے صاحبزادے ہیں۔ اُن کے والد اکینو جونیئر کو مارکوس کے دور صدارت میں سن 1983 میں قتل کردیا گیا تھا۔ وہ جلا وطنی ختم کرکے امریکہ سے بیس سالہ مارکوس آمریت کے خلاف اٹھنے والی جمہوریت کی تحریک کی قیادت کرنا چاہتے تھے۔ سینیٹر بینگنو لبرل پارٹی کے پرچم تلے صدارتی انتخابات میں امیدوارہیں۔

فلپائن میں پیر کو ہونے والے الیکشن پہلے کمپیوٹرائزڈ انتخابات تھے۔ اس موقع پر کئی مقامات پر مشینوں نے کام کرنا بھی چھوڑ دیا تھا، جنہیں مرمت کے بعد بحال کیا گیا۔ کچھ مقامات پر فوری طور کمپیوٹر مشینوں کو تبدیل بھی کیا گیا۔ اس ابتدائی کوشش پر فلپائن کے الیکشن کمیشن کو تنقید کا سامنا بھی رہا۔

Philippinen Wahlen unbenutzte Stimmzettel werden vernichtet
غیر استعمال شدہ بیلٹس ضائع کئے جا رہے ہیںتصویر: AP

اس انتخابات کے نتیجے میں منتخب رہنما جمہوریہ فلپائن کا پندرہواں صدر ہو گا۔ فلپائن میں کوئی بھی شخص منصب صدارت پر صرف دو مدتوں کے لئے فائز رہ سکتا ہے۔ پیر کو صدر کے الیکشن کے ساتھ ساتھ ووٹرز نے قومی اور صوبائی پارلیمنٹس کے ساتھ ساتھ لوکل یونینوں کے لئے بھی ووٹ ڈالے۔ سترہ ہزار مختلف نشستوں کے لئے پچاسی ہزار امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ انتخابی نتائج کو پوری طرح مرتب کرنے میں چند روز لگ سکتے ہیں۔ پچاس لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں سے تیس ملین نوجوان بتائے جاتے ہیں۔ اسی باعث ان الیکشن میں نوجوانوں کے ووٹوں کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ مرتب ہونے والے نتائج میں نوجوانوں کے ووٹوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

انتخابات میں سب سے اہم نعرہ فلپائن سے بدعنوانی کا خاتمہ تھا۔ سبقت حاصل کئے ہوئے سینیٹر بینگنو نے بھی کرپشن کو فلپائن کی جمہوریت کے لئے زہر قاتل اور سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ دیگر امیدوار بھی انتخابی مہم کے دوران بہتر حکوت سازی اور کرپشن کے خاتمے کی بات کرتے تھے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل