1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن میں انتخابی تشدد کا مبینہ ماسٹر مائنڈ گرفتار

27 نومبر 2009

فلپائن میں رواں ہفتے ستاون افراد کے اجتماعی قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ داتو اندال امپاتوان جونیئر نے خود کو حکام کے حوالے کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KhQT
تصویر: AP

ماگوین داناو نامی صوبے کے میئر، امپاتوان پر الزام ہے کہ اس نے اپنے قبیلے کے ایک سو مسلح ساتھیوں کے ساتھ مل کر مخالف سیاسی جماعت کے ستاون افراد کو بے رحمی سے قتل کیا۔

Philippinen
فلپائن میں ان دنوں انتخابات کی گہما گہمی ہےتصویر: AP

فلپائن میں ان دنوں آئندہ سال مئی کے انتخابات کے سلسلے میں گہما گہمی ہے۔ مشرقی ایشیائی اس ملک میں انتخابی فسادات معمول بن چکے ہیں۔ اسی سلسلے کے ایک خونریز واقعے میں ماگوین داناو صوبے کے سلمان نامی گاؤں میں رواں ہفتے پیر کو ستاون افراد کو ایک ساتھ قتل کردیا گیا تھا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقامی نائب میئر اسماعیل مانگوداداتو کے حامی ان کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لئے ایک ریلی کی شکل میں جارہے تھے۔ اسی اثنا میں ان کے مخالف اور موجودہ ملکی صدر گلوریا ارویو کے حامی داتو اندال امپاتوان کے مسلح ساتھیوں نے پہلے ریلی کا راستہ روکا اور پھر شرکا کو ویران مقام پر لے جاکر قتل کردیا۔ ہلاک ہونے والوں میں انتخابی امیدوار اسماعیل کی اہلیہ، دو بہنیں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت ستائیس مقامی صحافی بھی شامل تھے۔

اس اجتماعی قتل کے الزام میں جمعرات کو گرفتار امپاتوان کے خلاف ملکی پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے انہیں مزید تحقیق کے لئے دارالحکومت منیلامیں قائم نیشنل بیورو آف انویسٹیگیشن منتقل کردیا ہے۔ ملزم نے البتہ الزامات مسترد کر دیے ہیں۔

دوسری جانب ہلاک شدگان کے ورثا اجتماعی قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری سے مطمئن نہیں۔ ان کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ امپاتوان کے قبیلے کے مزید لوگوں کے بشمول اس کے والد، جوصوبائی گورنر ہیں اور بعض دیگر حکومتی اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا جائے۔ ماگوین داناو کی صوبائی پولیس کے چار افسران کو پہلے ہی معطل کرکے تحقیقات کے لئے منیلا منتقل کیا جا چکا ہے۔

Präsidentin Gloria Macapagal Arroyo Philippinen
فلپائنی صدر گلوریا ارویوتصویر: AP

فلپائن کی صدر گلوریا ارویو کے ترجمان کیرگ ریمونڈز کے بقول امپاتوان کا خود و حکام کے حوالے کرنا اور اس کے خلاف مقدمہ انصاف کی فراہمی کی ابتدا ہے۔ انہوں نے ملزم کے خاندان کو ملکی صدر کی جانب سے معاونت حاصل ہونے کے الزامات کو بھی مسترد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امپاتوان کے قبیلے سے تعلق رکھنے والی سرکاری ملیشیا میں شامل تین سو افراد کو غیر مسلح کردیا گیا ہے۔

صدارتی ترجمان نے کہا کہ ملزم کی جانب سے خود کو حکام کے حوالے کرنے کے لئے کوئی مفاہمت نہیں کی گئی بلکہ اس پر حکومتی موقف واضح کردیا گیا تھا جس کے بعد اس نے گرفتاری پیش کی۔ خیال رہے کہ امپاتوان کے خاندان کے صدر ارویو کے ساتھ اچھے روابط ہیں اور دوہزار چار کے صدارتی انتخابات میں انہوں نے ارویو کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: ندیم گِل