1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں پناہ کی درخواستیں دائر کرنے کے لیے فون ہیلپ لائن

انفومائگرینٹس
2 مئی 2018

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں سیاسی پناہ کے خواہش مند افراد کو اب اپنی پناہ کی درخواستیں دائر کرنے سے قبل ایک سرکاری ٹیلی فون ہیلپ لائن کے ذریعے خود کو رجسٹر کرانا ہو گا۔ ناقدین کے مطابق اس نظام میں کئی پیچیدگیاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/2x2zU
Frankreich - Flüchtlinge erreichen Flughafen nach Umsiedlung von Athen
تصویر: Getty Images/AFP/R. Lafabregue

یہ ٹیلی فون ہیلپ لائن فرانس کے قومی دفتر برائے مہاجرت اور سماجی انضمام کے زیر انتظام کام کرے گی۔ ’فرنچ آفس فار امیگریشن اینڈ انٹیگریشن‘ یا او ایف آئی آئی کے سربراہ ڈیڈیئر لَیشی نے یورپ میں مہاجرین کے حوالے سے اطلاعات سے باخبر رکھنے والے ادارے انفو مائیگرینٹس کو بتایا، ’’ہم در‌خواستوں کی وصولی کی بکنگ کے لیے ایک ٹیلی فون نظام قائم کر رہے ہیں۔‘‘ یہ ہیلپ لائن تین مختلف زبانوں یعنی عربی، فرانسیسی اور انگریزی میں کام کرے گی۔

ترکی سے يونان غير قانونی ہجرت ايک مرتبہ پھر بڑھتی ہوئی

اس سے قبل تارکین وطن اپنی پناہ کی درخواستیں مختلف تنظیموں کی جانب سے چلائے جانے والے ’پاڈا‘ دفاتر یا پھر ’گوڈا‘کے ذریعے دائر کرتے تھے۔

بیس دن کا انتظار

تارکین وطن کے لیے حکام سے ملاقات کے وقت کی بکنگ کے اس نظام میں قباحت یہ ہے کہ پیرس کے ارد گرد قائم ’پاڈا‘ کے دفاتر سبھی مہاجرین کی طرف سے درخواستیں دائر کرنے سے قاصر ہیں اور تارکین وطن کی قطاریں طویل تر ہوتی جا رہی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ کہ درخوست دائر کرنے کے سینکڑوں خواہش مند خواتین و حضرات کو سڑکوں پرسونا پڑ رہا ہے۔ اس ہیلپ لائن کے ذریعے اپائنٹمنٹ لینے کا مقصد ’پاڈا‘ کے دفاتر کے باہر انتظار کرنے والے مہاجرین کی تعداد کو کم کرنا ہے۔

فرانسیسی تنظیم کی جانب سے تنقید

پیرس میں ’پاڈا‘ کا نظام چلانے والی تنظیم ’ تَیغ دا زِیل‘ کا موقف ہے کہ اس ہیلپ لائن کا نظام تارکین وطن کے لیے ضرورت سے زیادہ پیچیدہ ہے۔ اس تنظیم کے سربراہ پیئر ہینری نے انفو مائیگرینٹس کو بتایا کہ یہ نظام معاملات کو مہاجرین کے لیے آسان نہیں بلکہ مشکل بنا دے گا۔ انہوں نے کہا، ’’میں نہیں سمجھتا کہ ٹیلی فون ہیلپ لائن مہاجرین کی ان کے حقوق تک رسائی کے لیے کوئی اچھا ماڈل ثابت ہو گی۔‘‘

’جو نرس بننا چاہے، اسے جرمنی رہنے دیا جائے‘

پیئر ہینری کا کہنا تھا کہ پناہ کی درخواستیں دائر کرنے کے کسی بھی اصلاح شدہ نظام کو رہائش کے مسئلے پر بھی ضرور بات کرنا چاہیے جبکہ اس ہیلپ لائن کی صورت میں ابتدائی بکنگ اور رہائش کی سہولیات کی فراہمی میں کوئی باہمی ربط موجود ہی نہیں۔