طالبان کے لیے بھرتی کرنے والے مبینہ انتہاپسند کی جرمن حکام کو حوالگی
21 جون 2011یورپی ملک آسٹریا سے جس شخص کو جرمن حکام کے حوالے کیا گیا ہے، اس کا نام یوسف او بتایا گیا ہے۔ یہ شخص افغانستان میں مسلح کارروائیوں میں بارودی مواد کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے کے بعد واپس یورپ پہنچا تھا۔ جرمن نژاد یوسف او نامی انتہاپسند تربیت کے بعد آسٹریا کے دارالحکومت ویانا پہنچ کر طالبان کے لیے بھرتی کرنے والے ایک گروپ کی رہنمائی میں ملوث بتایا گیا ہے۔
چھبیس سالہ یوسف او جس بھرتی کی مہم کی قیادت کر رہے تھے، وہ جرمن طالبان مجاہدین گروپ کے لیے تھی۔ یہ گروپ پاکستان اور افغانستان میں سرگرم طالبان کی حمایت کرتا ہے۔ یہ گروپ جرمن زبان بولنے والے نوجوانوں مسلمانوں کے ساتھ رابطے استوار رکھے ہوئے ہے۔ سکیورٹی حکام کا خیال ہے کہ یہ گروپ جرمنی اور آسٹریا میں دہشت گردی کی افزائش میں بھی مصروف ہے۔ پولیس جرمنی اور آسٹریا میں اس گروپ کی جانب سے رقوم کی سپلائی کو منجمد کرنے کی کوششیں بھی کر رہی ہے۔ جرمنی کی وفاقی عدالت نے پوچھ گچھ کے لیے یوسف او کا ریمانڈ دے دیا ہے۔
جرمنی منتقل کیے جانے والے شخص کو امکاناً جن الزامات کا سامنا ہے ان میں ایک تو یقینی طور پر اس کا دہشت گرد تنظیم سے تعلق ہے۔ جرمن شہر کارلزروئے میں وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ یوسف او سن 2009 میں پاکستان پہنچا تھا اور پھر تربیت کے بعد اسی سال ستمبر کے مہینے میں جرمن طالبان کے گروپ میں شامل ہو گیا تھا۔ عدالتی کارروائی کے دوران وہ ویڈیوز بھی شہادت کے طور پر پیش کی جائیں گی، جن میں یوسف او جہاد کا پرچار کر رہا ہے۔
اسی سال مئی کے مہینے کی سولہ تاریخ کو جرمن پولیس نے بھرتی کے عمل میں ملوث ہونے کے شبے میں اکیس سالہ آسٹریا کے باشندے مقصود ایل کو گرفتار کیا تھا۔ یہ شخص برلن کی مسلمان آبادی میں یوسف او کی نمائندگی کرتے ہوئے عطیات کے حصول میں مصروف بتایا گیا ہے۔ مقصود ایل کی گرفتاری کے بعد اکتیس مئی کو آسٹریا کی پولیس نے یوسف او کو حراست میں لیا تھا۔ یوسف اور مقصود ایک اور یورپی ملک ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں ملے تھے اور اس ملاقات میں مقصود کو برلن میں بھرتی کی ڈیوٹی تفویض کی گئی تھی۔ آسٹریا نے مقصود ایل کی حوالگی کی درخواست جرمن حکام کو پیش کردی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد