صدر اکینو پر پورشے خریدنے کی وجہ سے تنقید
15 جنوری 2011اس تنقید کی وجہ یہ ہے کہ فلپائن جنوب مشرقی ایشیا کا ایک ایسا ملک ہے، جہاں مجموعی آبادی کا تیسرا حصہ روزانہ ایک امریکی ڈالر فی کس سے بھی کم کے برابر آمدنی پر گزارہ کرتا ہے۔
فلپائن میں ریاستی قرضوں سے نجات کے لیے قائم کردہ شہری اتحاد نامی ایک غیر سرکاری تنطیم کے سیکریٹری جنرل میلو تانچولنگ نے کہا ہے کہ ملک کے منتخب صدر کا یہ رویہ ناقابل فہم ہے کیونکہ انہوں نے ہمیشہ مہنگی اور پرتعیش گاڑیوں کے خلاف مہم چلائی ہے اور اب وہ خود ہی پورشے جیسی گاڑی خرید رہے ہیں۔
تانچولنگ نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ صدر اکینو کا یہ گاڑی خریدنا فضول خرچی اور اپنی دولت کی بےجا نمائش کے طور پر دیکھا جائے گا، اور وہ بھی اس وقت جب ملک میں انتہائی حد تک غربت پائی جاتی ہے۔
اس سلسلے میں فلپائن کے اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں صدر اکینو کے ایک ایسے حکم کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں سرکاری محکموں کو حکومتی مقاصد کے لیے بہت مہنگی گاڑیاں خریدنے سے روک دیا گیا تھا۔
پچاس سالہ بینکنو اکینو، جنہوں نے آج تک شادی نہیں کی، نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی پرانی جرمن ساختہ BMW گاڑی بیچنے کے بعد ذاتی طور پر قرضہ بھی لیا تاکہ وہ یہ پورشے گاڑی خرید سکیں۔ فلپائن کے صدر کے مطابق ان کی یہ گاڑی پہلے سے استعمال شدہ ہے، جو دس ہزار کلومیٹر سے کم چلی ہوئی تھی، اور اپنی قیمت کے حوالے سے وہ انہیں ایک اچھا سودا لگی۔
صدر اکینو کے ایک ترجمان کے مطابق صدر نی یہ گاڑی خریدی ضرور ہے مگر وہ سیکنڈ ہینڈ ہے، جس کی قیمت اسی قسم اور ماڈل کی ایک نئی گاڑی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ بینکنو اکینو نے اس گاڑی کے لیے 4.5 ملین پیسو ادا کئے، جو تقریباﹰ ایک لاکھ یورو بنتے ہیں۔
صدر اکینوگزشتہ برس مئی میں وسیع تر عوامی حمایت کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے اور اپنی انتخابی مہم کے دوران ان کا وعدہ تھا کہ وہ حکومتی اداروں میں بدعنوانی کو ختم اور فالتو اخراجات میں کمی کریں گے، جو کہ ملک میں ہر جگہ نظر آنے والی غربت کی بڑی وجوہات ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک