1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینئرامریکی سینیٹر میک کونل کا دورہٴ میانمار

13 جنوری 2012

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے گزشتہ سال میانمار کا تاریخی دورہ مکمل کیا تھا۔ اب امریکی کانگریس کے سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کے لیڈر پرسوں اتوار کے روز میانمار پہنچیں گے۔

https://p.dw.com/p/13ite
ہلیری کلنٹن اور آنگ سان سوچیتصویر: dapd

امریکی سینیٹ میں اقلیتی لیڈر سینیٹر ایڈیسن میچل میک کونل جونیئر آئندہ اتوار کے روز میانمار پہنچ رہے ہیں۔ ان کا تین روزہ دورہ بدھ تک جاری رہے گا۔ اپنے قیام کے دوران سینئر امریکی سینیٹر نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے۔ سینیٹر مچ میک کونل (Mitch McConnell) اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سے بھی ملیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2003 میں سینیٹر میک کونل نے میانمار پر پابندیوں کی قرارداد کو پیش کیا تھا۔

Aung San Suu Kyi und Präsident Thein Sein Myanmar
آنگ سان سوچی اور میانمار کے موجودہ صدر تھین سینتصویر: picture-alliance/dpa

ری پبیلکن پارٹی کے سینیٹر میک کونل کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سینیٹر میانمار جا کر وہاں موجودہ حکومت کے سیاسی مصالحتی اور اصلاحاتی عمل کو اپوزیشن اور حکومتی اہلکاروں کے ساتھ زیر بحث لائیں گے۔ اس دورے کے دوران وہ امریکہ اور میانمار کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی سکیورٹی معاملات پر بھی تبادلہء خیال کریں گے۔

امریکی وزیر خارجہ کے میانمار کے دورے کے بعد امریکی سیاستدان خاص طور پر سابقہ برما پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اسی ہفتے کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے سفارتکاروں کا وفد بھی میانمار کا دورہ مکمل کر چکا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان سے حکمران ڈیموکریٹ پارٹی کے رکن جوزف کرالی ان دنوں میانمار کے دورے پر ہیں۔ جوزف کرالی بھی میانمار پر پابندیوں میں پیش پیش رہے ہیں۔ ایسے امکانات سامنے آئے ہیں کہ کئی اور امریکی سیاستدان بھی میانمار جانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

Myanmar Aung San Suu Kyi
میانمار کی خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی اپنے نام کی لائبریری کا افتتاح کرنے کے بعدتصویر: picture alliance/dpa

عالمی شہرت کی حامل خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی اس برس یکم اپریل کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں شرکت کر رہی ہیں۔ میانمار حکومت نے 651 قیدیوں کو آج جمعے کے روز رہا کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان میں سیاسی قیدی مِن کو نائنگ کو بھی رہا کیا جائے گا۔ امریکہ خاص طور پر سوچی کے انتخابی عمل کا بغور مطالعہ کر رہا ہے۔ دو روز قبل سوچی نے کہا تھا کہ ان کا ملک جمہوریت کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔

دوسری جانب میانمار حکومت نے کیرن اقلیت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ فریقین نے اس معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ معاہدے پر دستخط کی تقریب میانمار کی مشرقی ریاست کیرن کے مرکزی شہر ہپان میں رکھی گئی تھی۔ اگلے 45 دنوں میں کیرن نیشنل یونین کا نمائندہ وفد حکومت کے ساتھ بات چیت مزید آگے بڑھائےگا۔ امریکہ نے اس جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں