سپین میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی
4 دسمبر 20101975ء میں فرانسیسکو فرانکو کی آمریت کے خاتمے کے بعد سے اب تک سپین میں ہنگامی حالت نافذ نہیں ہوئی تھی۔ میڈرڈ میں نائب وزیر اعظم الفریڈو روبالکابا نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ہنگامی حالت نافذ کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا، ’ہڑتال کرنے والوں کو کام پر آنے کا کہا جائے گا، انہوں نے ہدایات پر عمل نہ کیا تو ان کا معاملہ فوری طور پر عدلیہ کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔ ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے گا، جس کے نیتجے میں انہیں سزائے قید بھی ہو سکتی ہے۔’
جمعہ کو فوج نے ہوائی اڈوں کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ یہ ہڑتال ایسے وقت میں کی جارہی ہے، جب سپین پر معاشی بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ ہسپانوی حکومت بجٹ خسارے پر قابو پانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ اس ضمن میں کفایت شعاری کے منصوبوں پر کام جاری ہے تاکہ ممکنہ بیل آؤٹ پیکج کی وصولی کی نوبت نہ آئے۔
ہسپانوی میڈیا نے موجودہ صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ہڑتال کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔ ہڑتال کرنے والوں پر الزام ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں ان کے مطالبات بے جا ہیں۔ اس ہڑتال کی وجہ سے سیاحت کی صنعت پر بھی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں جس کا حصہ سپین کی مجموعی قومی پیداوار کے 11 فیصد کے برابر ہے۔
ہڑتال کرنے والوں کا ہوا بازی کے سرکاری محکمے AENA سے اجرت اور کام کی نوعیت پر پرانا تنازعہ چلا آرہا ہے۔ معاملے میں پیشرفت نہ ہونے پر ایئر ٹریفک کنٹرولر ناسازی طبعیت کے عضر پر کام پر نہیں آئے اور یوں لگ بھر سپین بھر میں فضائی آمدورفت کا نظام مفلوج ہوکر رہ گیا۔
واضح رہے کہ ہڑتال کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس غیر رسمی عمل کے بعد ہسپانوی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے فضائی سفر کا نظام سنبھالنے والے کارکنوں کے اوقات کار میں سالانہ بنیادوں پر تبدیلی کی اور کسی بھی ہنگامی صورت میں یہ کام فوج کو سپرد کرنے کی منظوری دی۔
حکومت نے AENA کے 49 فیصد حصص نیلام کرنے کی بھی منظوری دی جس کی مزدور اتحاد نے شدید مخالفت کی ہے۔ مزدور اتحاد USCA کا کہنا ہے کہ ان کے ارکان ہڑتال پر نہیں بلکہ یہ ایک مقبول مزاحمت ہے۔ Iberia اور Ryanair سمیت متعدد دیگر فضائی کمپنیوں نے صارفین سے معذرت کرتے ہوئے محدود وقت تک پروازوں کے متاثر ہونے سے آگاہ کردیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل