’سویڈن دھماکے دہشت گردی‘، تفتیش کا رخ تبدیل
13 دسمبر 2010اس تفتیش کا دائرہ کار اب برطانیہ تک پہنچ چکا ہے۔ اتوار کی رات کو پولیس نےبیڈفورڈشائر میں ایک گھر کی تلاشی لی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ گھر مبینہ خود کش بمبار کا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق خود کش بمبار، جس کی شناخت تیمورعبدالوہاب کے نام سے کی جا رہی ہے لیوٹن کا رہائشی تھا۔ سکارٹ لینڈ یارڈ کے مطابق اس تلاشی کے دوران نہ تو کسی کو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی مشتبہ شے برآمد ہوئی ہے۔
ہفتہ کو سویڈش دارالحکومت سٹاک ہولم کے ایک مرکزی علاقے میں دو کاریں یکے بعد دیگرے دھماکے سے تباہ ہو گئی تھیں، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے تھے۔ یہ دھماکے شام کو اس وقت ہوئے، جب مقامی لوگ کرسمس کی خریداری میں مصروف تھے۔
اتوار کو القاعدہ نیٹ ورک کی حامی شدت پسندوں کی ایک ویب سائٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ اس اعلان کے بعد سویڈش پولیس نے بھی اپنی تحقیقات کا رخ بدل دیا ہے۔ سٹاک ہولم کے مقامی خفیہ ادارے ’سیپو‘ کے سکیورٹی یونٹ کے سربراہ آندرس تھورن بیرگ نے صحافیوں کو بتایا، ’ ہم نے اس حادثے کی تحقیقات میں دہشت گردی کے ممکنہ عوامل کی جانچ پڑتال بھی شروع کر دی ہے۔‘
اتوار کو سٹاک ہولم میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران تھورن بیرگ نے کہا، ’ ہمیں شبہ ہے کہ یہ ایک خود کش حملہ تھا۔‘ انہوں نے یہ شک بھی ظاہر کیا کہ اس واقعہ میں ہلاک ہونے والا واحد شخص شاید خود کش بمبار تھا، ’ اگر یہ ایک خود کش حملہ ہے تو سویڈن میں یہ ایسا پہلا واقعہ ہو گا۔‘
دریں اثناء مسلم انتہا پسندوں کی ایک ویب سائٹ نے حملہ آور کا نام اور تصویر شائع کر دی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے نے اس ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے،’ یہ ہمارا بھائی تھا۔ تیمور عبدالوہاب نے سٹاک ہولم میں یہ کارروائی سرانجام دی ہے۔‘ جو تصویر شائع کی گئی ہے، اس میں کالی عینک اور مغربی لباس میں ملبوس ایک شخص دکھایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عبدالوہاب عراقی نژاد سویڈش شہری تھا، جو سن2001ء میں تعلیم کی غرض سے لندن چلا گیا تھا۔ شادی شدہ مبینہ خود کش حملہ آور کی کی بیٹیاں بھی تھیں۔
دوسری طرف سیپو کے ترجمان نے انتہا پسندوں کے دعویٰ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ سویڈش وزیر اعظم فریڈک رائن فیلڈ نے بھی کہا ہے کہ جلد بازی میں کسی نتیجے تک نہیں پہنچنا چاہئے، ’سویڈن میں اس طرح کا واقعہ رونما ہونا بالکل ناقابل برداشت ہے، لیکن اس سے پہلے کہ ہم کوئی نتیجہ اخذ کریں، ابھی بہت سے سوال حل طلب ہیں۔‘ جرمنی سمیت کئی دیگر مغربی ممالک نے سویڈن بم حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل