’سٹاک ہوم دھماکوں پر قیاس آرائیوں سے اجتناب‘
12 دسمبر 2010گزشتہ روز اس یورپی ملک کے دارالحکومت کے ایک مرکزی ڈسٹرکٹ میں یہ کار دھماکے ہوئے تھے۔ پہلا کار دھماکہ ہونے کے کچھ منٹوں بعد دو سو میٹر دور کھڑی کی گئی گاڑی میں دوسرا دھماکہ ہوا۔ اطلاعات کے مطابق پہلے دھماکے میں دو افراد زخمی ہوئے جبکہ دوسرے دھماکے میں ایک شخص موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
سویڈش انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے اتوار کو بتایا کہ اگر تو یہ خودکش حملہ ثابت ہوا تو یہ سویڈن کے لئے ایک نئی اور انتہائی سنجیدہ بات ہوگی۔ حالیہ دنوں میں جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے اپنے یہاں سکیورٹی الرٹ کا درجہ بڑھا دیا ہے۔ سویڈش جاسوس ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق جس کار میں پہلا دھماکہ ہوا، اس میں شاید گیس کے کنستر موجود تھے تاہم سویڈش پولیس کے مطابق ابھی تک ان دھماکوں کی حتمی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق جلدی میں ان دھماکوں کے لئے کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جائے گا اور مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ سکیورٹی ادارے ابھی تک ان دونوں دھماکوں کا تعلق بھی واضح نہیں کر سکے ہیں۔
وزیر اعظم فریڈرک نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ حتمی رپورٹ کے منتظر ہیں اور اس سے پہلے کسی قسم کی قیاس آرائی کے خلاف ہیں۔ سویڈش وزیراعظم کے بقول بغیر کسی ثبوت کے بیان جاری کرنے سے تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
سویڈش میڈیا کے مطابق دھماکے کے مقام سے کیلوں سے بھرا یک بیگ برآمد ہو ا ہے۔ ایک مقامی خبر رساں اداے TT نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکوں سے ٹھیک 10 منٹ پہلے انہیں ایک انتباہی ای میل موصول ہوئی۔ عربی اور ڈینش زبان میں بھیجی گئی ای میل میں لکھا ہے ’’ اب تمہاری بیٹیاں، بیٹے، بہن اور بھائی ایسے ہی ہلاک ہوں گے جیسے ہماری بیٹیاں، بیٹے، بہن اور بھائی ہو رہے ہیں ‘‘۔
فی الحال اس واقعے کو افغانستان میں ڈینش فوج کی موجودگی اور پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے بنانے والے سویڈش کارٹونسٹ سے جوڑنے کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ سویڈش خبر رساں ادارے کے مطابق انہیں بھیجی گئی ای میل میں ان دونوں باتوں کا ذکر کیا گیا تھا۔
شورش زدہ افغانستان میں سویڈن کے پانچ سو فوجی تعینات ہیں۔ سویڈن کی پارلیمان اگلے سال کے اوائل میں یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا اس غیر مقبول فوجی مشن میں توسیع کی جائے یا نہیں۔ اسی طرح کارٹونسٹ کو متعدد بار قتل کرنے کی دھمکیاں دی جاچکی ہیں۔ دریں اثناء سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے امام شیخ حسن موسیٰ نے کسی بھی مقصد کے لئے نہتے شہریوں پر تشدد کی مذمت کی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: کشور مصطفیٰ