1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق اسرائیلی صدر کو جنسی الزامات کی پاداش میں سزا مل گئی

22 مارچ 2011

اسرائیل کی ایک عدالت نے سابق صدر موشے کاتساف کو جنسی زیادتی کے الزام پر سات سال قید اور دو سال کی معطل سزا سنا دی ہے۔ کاتساف 2000ء سے2007ء اسرائیل کے صدرکے عہدے پر فائز رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/10f0Y
تصویر: AP

سزا سنائے جانے سے تقریباﹰ تین ماہ قبل ملکی عدالت نےکاتساف پر اپنی ماتحت خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں مجرم قرار دیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کاتساف کو زر تلافی کے طور پر 28 ہزار ڈالر بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق، " مورد الزام شخص ایک علامت ہے، یہ حقیقت کہ انہوں نے یہ جرم ایک ایسے وقت میں کیا جب وہ اعلٰی رتبے پر فائز تھے، ان کے فعل کو مزید سنگین بناتا ہے"۔

خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور انہیں ہراساں کرنے کے یہ واقعات اس وقت رونما ہوئے، جب کاتساف 1996ء سے 1999ء تک سیاحت کے وزیر تھے ہ اس کے علاوہ 2000ء سے2007ء کے درمیانی عرصے میں بھی جب وہ اسرائیل کےصدر تھے۔

Flash-Galerie Moshe Katsav Katzav
کاتساف سزا سنائے جانے کے بعد عدالت سے باہر آتے ہوئےتصویر: AP

عدالت کے مطابق خواتین کی جانب سے کاتساف پر لگائے جانے والے دو الزامات درست ہیں۔ اس سے قبل عدالت میں یہ بھی ثابت ہوگیاتھا کہ موشے کاتساف نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان خواتین کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ ایک اور خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اس نے 1988ء میں کاتساف کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تھا اور دو ماہ بعد ہی یروشلم کے ایک ہوٹل میں وہ کاتساف کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوئی تھی۔ اسی طرح دو مزید خواتین کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے ان دونوں کو زبردستی اپنی بانہوں میں لےکرگلے لگایا تھا۔

موشے کاتساف کو2007ء میں اپنی مدت صدارت ختم ہونے سے کچھ عرصہ قبل ہی انہی الزامات کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔اس تمام عرصے کے دوران وہ اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں