خواندگی کے عالمی دن
8 ستمبر 2010دنیا بھر میں خواندگی کے عالمی دن کے حوالے سے مختلف تقاریب منعقد ہوئیں۔ امدادی تنظیم ’کیئر‘ نے اس موقع پر ایک خصوصی رپورٹ میں ترقی پذیر ممالک میں تعلیم کی صورتحال کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کئے۔ رپورٹ میں پاکستان کا خصوصی طور پر تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ حالیہ سیلاب نے پاکستان کے بہت سے علاقوں میں اسکولوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے دو ملین سے زائد بچے اسکول نہیں جا سکیں گے۔
اس امدادی تنظیم کی جرمنی اور لکسمبرگ کی شاخ کے سربراہ ہیریبرٹ شارنبراؤش کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اس دن کی مناسبت سے پاکستان میں بری طرح متاثر ہونے والے تعلیمی شعبے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول یا تو بہہ گئے ہیں یا ان میں متاثرہ افراد بسے ہوئے ہیں یا پھر وہ اس بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں کہ ان میں تعلیمی سرگرمیاں جاری نہیں رکھی جا سکتیں۔
ہیریبرٹ شارنبراؤش کے بقول اس تعلیمی نظام کو دوبارہ اپنے پیروں پرکھڑا کرنے میں ابھی بہت وقت لگے گا اور اگر بچوں کا تعلیمی سلسلہ طویل عرصے تک منقطع رہا تو اس سے بڑے مسائل جنم لیں گے۔ ان کے بقول سب سے زیادہ متاثر توغربت کے خاتمے کے لئے جاری جنگ ہو گی۔ اس حوالے سے جو اہداف مقرر کئے گئے ہیں، ان کے حصول میں مزید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان میں اسکول گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد کھلتے ہیں لیکن سیلاب زدہ علاقوں میں اِن تعطیلات کے ختم ہونے کے بہت عرصے بعد تک بھی اسکول کھلنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ اقوام متحدہ کے مطابق سیلاب نے تقریباً 9 ملین بچوں کو متاثرکیا ہے، دس ہزاراسکول تباہ ہوگئے ہیں اور تقریباً 7 ہزار اسکولوں کو ہنگامی رہائشوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں ہجرت کرنے والے افراد موجود ہیں۔
بین الاقوامی امدادی تنظیم ’کیئر‘ پہلا قدم اٹھاتے ہوئے صوبہ خیبر پختونخوا میں42 اسکول تعمیر کرے گی۔ ان میں زیادہ تر بچیوں کے اسکول ہیں۔ ہیریبرٹ شارنبراؤش نے بتایا، یہ کافی نہیں ہے کہ صرف عمارتیں بنا کر یا ان کی دوبارہ مرمت کر کے تعیلم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے بلکہ ان بچوں کی نفسیاتی تربیت کرنا بھی بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ بچوں کے ذہنوں پرگزرے ہوئے حالات نے بہت ہی منفی اثر ڈالا ہے۔ اس لئے ان کی تنظیم نے غیر نصابی سرگرمیوں کی صورت میں ان بچوں کی ذہنی تربیت کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔ ساتھ ہی والدین کو بھی تربیت دی جائے گی کہ وہ بچوں سے گھروں میں کس طرح کا رویہ اختیار کریں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی