1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیرخارجہ کا اردن میں مہاجر بستی کا دورہ

6 اپریل 2018

’پناہ گزین مرکز کے دورے کا مقصد زمینی حقائق کو قریب سے جاننا ہے۔‘ یہ بات ہائیکو ماس نے اردن کے شہر ’الرزاق‘ میں قائم ایک مہاجر کیمپ کا دورہ کرتے ہوئے کہی۔ اس کیمپ میں 37000 مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔

https://p.dw.com/p/2vcyd
Heiko Maas in Jordanien
تصویر: DW/M. Küfner

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق وفاقی وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اردن میں اہم سیاسی شخصیات سے ملاقات کے بعد اس مہاجر بستی کا دورہ کیا۔ جرمن سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اس وزیر نے ماہانہ ایک ہزار مہاجرین کو پناہ دینے کے برلن حکومت کی منصوبے کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد پناہ گزینوں کو درپیش حالات کو قریب سے جاننا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’برلن میں اس حوالے سے نئی قانون سازی کرنے کا اس وقت تک کوئی فائدہ نہیں جب تک اس پر عمل نہ کیا جا سکتا ہو۔‘‘

بعد ازاں وفاقی وزیر نے اردن کے دارالحکومت عمان میں جرمن سفارتخانے کے ویزا سیکشن کا دورہ بھی کیا۔ جرمن سفارتخانے میں گزشتہ برس پندرہ ہزار شامی مہاجرین کی جانب سے پناہ کی درخواستیں جمع کروائی گئی تھی۔

جرمنی کی جانب سے اردن کو مہاجرین کے لیے امداد کی یقین دہانی

مزید یہ ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اردن میں چھ لاکھ سے زائد شامی تارکین وطن کے ساتھ ہزاروں غیر اندراج شدہ مہاجرین بھی موجود ہیں۔ تاہم ماہرین کے اندازوں کے مطابق اردن میں ایک عشاریہ دو ملین پناہ گزین مقیم ہیں۔

Jordanien Heiko Maas
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

جرمن وزیر خارجہ نے دو روزہ دورے کے دوران اردن کے شہزادے فیصل بن حسین سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ’اردن کو مشرق وسطٰی میں مغربی ممالک کا ایک اہم اتحادی ملک بھی قرار دیا ہے۔‘

 ’داعش‘ کی فضائی نگرانی کے لیے جرمن طیارے اب اردن میں                              

جمعرات تک جاری اس دورے میں وفاقی وزیر خارجہ نے داعش کے خلاف قائم بین الاقوامی اتحاد میں شامل ’تین سو‘ جرمن فوجیوں سے بھی ملاقات کی، جو اردن میں ’موفق سلطی‘ ایئر بیس میں تعینات ہیں۔ جرمن فوجیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے ہائیکو ماس نے کہا، ’’آپ کی یہ خدمات جرمنی کی حفاظت سے براہِ راست منسلک ہیں۔‘‘

ع آ، ع ا، ڈی پی اے