1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی جانب سے اردن کو مہاجرین کے لیے امداد کی یقین دہانی

4 اپریل 2018

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اردن میں مقیم شامی مہاجرین کی مناسب دیکھ بھال کے لیے مزید امدادی رقوم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اپنے دورہ مشرق وسطٰی کے دوران انہوں نے اردن کو ایک اہم اتحادی ملک بھی قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2vTlO
Jordanien Flüchtlinge aus Syrien in Mafraq
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Muheisen

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے عمان پہنچنے پر کہا کہ اردن کی جانب سے ہزاروں شامی شہریوں کو پناہ دینا متاثر کن اقدام ہے۔ اپنے دورہ روزہ دورہ اردن کے پہلے دن بروز بدھ جرمن وزیر نےکہاکہ بقول دہشت گردی، تشدد اور طاقت کی رسہ کشی کے شکار اس خطے میں اردن ’دانشمندانہ سوچ‘ رکھنے والا ملک ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اردن میں چھ لاکھ سے زائد شامی تارکین وطن کو پناہ فراہم کی گئی ہے۔ تاہم اردن میں ایسے نامعلوم مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے جن کا سرکاری اعداد و شمار میں کوئی اندراج نہیں ہے۔

شامی مہاجر بچوں کی تعلیم کے لیے لاکھوں ڈالر کی امداد غائب

یمنی جنگ میں شريک ممالک کے لیے جرمن اسلحے کی فراہمی معطل

Bundesaußenminister Maas bei den Vereinten Nationen
تصویر: picture alliance/dpa/K. Nietfeld

جرمن دارالحکومت برلن سے وزارت خارجہ  کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے اردن کو مشرق وسطٰی میں جرمنی کا ایک اہم اتحادی ملک قرار بھی دیا ہے۔ اردن روانگی سے قبل ہائیکو ماس کا کہنا تھاکہ مختلف فریقین طاقت اور اثرروسوخ حاصل کرنے کے لیے اس خطے میں دہشت گردی اور تشدد کا سہارا لے رہے ہیں۔ لہٰذا اس صوتحال میں خطے کے ان ممالک پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، جو ایک مثبت حل کے لیے کوشاں ہیں۔ 

’داعش‘ کی فضائی نگرانی کے لیے جرمن طیارے اب اردن میں

ہائیکو ماس جمعرات تک جاری رہنے والے اس دورے کے دوران مقامی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ وہ داعش کے خلاف قائم بین الاقوامی اتحاد میں شامل ’تین سو‘ جرمن فوجیوں سے بھی ملیں گے، جو اردن میں تعینات ہیں۔ ماضی قریب میں جرمن حکومت نے ترکی میں قائم اپنی فوجی ایئر بیس کو اردن کے شہر ’ال ازراق‘ منتقل کردیا تھا کیونکہ انقرہ حکومت کی جانب سے جرمن سیاسی حکمرانوں کو ترکی میں قائم اس ایئر بیس میں تعینات جرمن فوجیوں تک رسائی دینے سے انکار کیا جاتا تھا۔

ع آ۔ ع ب (ڈی پی اے) 

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید