1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تعلق باہمی احترام پر مبنی ہوتا ہے‘

3 جون 2018

صرف مؤذن کی ہی کمی ہے۔ لیکن پھر بھی اذان کے بغیر بھی جرمنی کے اس مہاجر کیمپ کے مسلم مہاجرین رمضان کے مہینے میں تمام اہم مذہبی فریضے ادا کر رہے ہیں۔ اس کیمپ میں سحری سے افطاری تک تقریبا سبھی لوازمات دستیاب ہیں۔

https://p.dw.com/p/2yrjw
Kopftuch Symbolbild
تصویر: Imago/J. Jeske

جنوب مغربی جرمن شہر ایلوانگن میں واقع مہاجر کیمپ میں زیادہ تر مہاجرین مسلم ہیں۔ اس ریسپشن سینٹر میں سحری یا افطاری کرنے والے سبھی مہاجرین کی شناخت ضرور کی جاتی ہے۔ جو مہاجرین اس کیمپ میں رجسٹر ہیں، وہی ان سہولیات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ اس کیمپ کے ڈائریکٹر بیرتھ ہولڈ وائسز نے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا، ’’یہ ہمارا چوتھا رمضان ہے۔ اب ہم بہت بہتر انداز میں اہتمام کرنے کے قابل ہو چکے ہیں۔‘‘

’افطار لوگوں کو ملانے کا ذریعہ‘

ماضی میں اس کیمپ میں ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں، جن میں کچھ غیر مسلم مہاجرین مسلم مہاجرین میں مکس ہونے کی کوشش کر چکے ہیں۔ کچھ ہفتے قبل یہ کیمپ اس وقت میڈیا میں خبروں کا باعث بھی بنا تھا، جب افریقی ملک ٹوگو کا ایک مہاجر ملک بدری سے بچنے کی خاطر اس کیمپ میں جا چھپا تھا۔

پولیس اہلکاروں نے تلاشی کے لیے جب اس کیمپ کا رخ کیا تھا تو ڈیڑھ سو مسلم مہاجرین نے ان کا راستہ روک لیا تھا۔ تب ایک تناؤ کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے پولیس کو وہاں سے ہٹانا پڑ گیا تھا۔

کچھ دنوں بعد پولیس نے دوبارہ کارروائی کرتے ہوئے ٹوگو کے اس مہاجر کو گرفتار کر کے واپس اٹلی روانہ کر دیا تھا۔ اس دوران اس کیمپ میں کچھ گرفتاریاں بھی کی گئی تھیں۔ پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے مبینہ ’رنگ لیڈرز‘ تھے۔ تیس اپریل کے اس واقعے کے بعد باڈن ورٹمبرگ کے اس مہاجر کیمپ کی صورتحال معمول پر آ چکی ہے۔

مہاجرین کے بحران کے دوران جرمنی آنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق مسلم عقیدے سے ہے۔ مہاجرت کے جرمن ادارے (بی اے ایم ایف) کے اعدادوشمار کے مطابق سن دو ہزار پندرہ کے دوران جرمنی آنے والے تقریبا چار لاکھ چالیس ہزار مہاجرین میں سے 73 فیصد مسلم تھے۔

سن دو ہزار سولہ کے دوران جرمنی آنے والے مہاجرین کی تعداد سات لاکھ بائیس ہزار کے قریب تھی، جن میں مسلمانوں کا تناسب 76 فیصد تھا جبکہ گزشتہ برس جرمنی آنے والے تقریبا ایک لاکھ اٹھانوے ہزار مہاجرین میں سے 65.9 فیصد مسلم تھے۔

مہاجرین میں مسلمانوں کی اکثریت کی وجہ سے جرمنی بھر کے مہاجری کیمپوں میں رمضان کے مہینے کے دوران خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ بیرتھ ہولڈ وائسز کے بقول باہمی احترام کا رشتہ لازمی ہوتا ہے، ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ مہاجرین ہمارے ملک قوانین اور طرز زندگی کا احترام کریں اور اسی طرح ہمیں بھی ان کے عقائد اور طرز معاشرت کا احترام کرنا چاہیے۔‘‘

ع ب / ع ح / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید