1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'رمضان ڈینش سماج پر منفی اثرات ڈالے گا، مسلمان چھٹی لے لیں‘

21 مئی 2018

مہاجرین مخالف اور سخت گیر نظریات کی حامل ایک ڈینش وزیر کا کہنا ہے کہ چونکہ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں روزے رکھنا ڈینش سماج اور عوام پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے، لہٰذا یہاں رہنے والے مسلمان دفاتر سے چھٹی لے لیں۔

https://p.dw.com/p/2y4AA
Belgien EU Inger Støjberg in Brüssel
ڈنمارک میں سینٹر رائٹ لبرل پارٹی کی رکن اور مہاجرت اور سماجی انضمام کی وزیر اِ نگر اسٹوژبرگتصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand

ڈنمارک میں سینٹر رائٹ لبرل پارٹی کی رکن اور مہاجرت اور سماجی انضمام کی وزیر اِ نگر اسٹوژبرگ کا یہ بیان مسلمانوں کے نزدیک مقدس اور عبادت کے مہینے رمضان کی آمد کے بعد سامنے آیا ہے۔

اسٹوژبرگ نے ڈینش اخبار بی ٹی ٹیبلائڈ میں شائع ہوئے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ ڈنمارک میں رہنے والے مسلمان اس مہینے کے دوران اپنے دفاتر سے رخصت لے لیں کیونکہ روزہ رکھ کر کام پر آنے سے ڈینش معاشرے اور عوام پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

انگر اسٹوژبرگ اپنے اس کالم میں لکھتی ہیں،’’مجھے حیرت ہے کہ مذہب اسلام کا چودہ سو سال سے زیادہ پرانا یہ مذہبی حکم آج سن 2018 میں ڈینش لیبر مارکیٹ اور سوسائٹی کے ساتھ کیسےمطابقت رکھ سکتا ہے۔‘‘

ڈینش وزیر برائے مہاجرت و سماجی انضمام نے یہ بھی لکھا کہ انہیں روزہ رکھنے والے افراد کی سلامتی اور پیداواری صلاحیت پر تحفظات ہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے ایک بس ڈرائیور کی مثال بھی دی جس نے دس گھنٹوں سے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔ انگر اسٹوژبرگ نے ایسے روزہ دار ڈرائیور کی مثال دیتے ہوئے لکھا، ’’یہ ہم سب کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔‘‘

اسٹوژبرگ کی اس مہاجرین مخالف سوچ نے گزشتہ برس اس وقت ایک متنازعہ بحث کا آغاز کیا تھا، جب انہوں نے مہاجرت کے قوانین کو سخت بنانے کے پچاسویں اقدام کی خوشی مناتے ہوئے فیس بک پر کیک کے ساتھ اپنی مسکراتی تصویر پوسٹ کی تھی۔

گزشتہ پندرہ سالوں میں ڈنمارک کی حکومت نے تارکین وطن کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کو سخت تر کیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ تارکین وطن کو ملکی لیبر مارکیٹ کا کارآمد حصہ بننے کے لیے ڈینش زبان اور رسم و رواج سیکھنا لازمی ہے۔

ص ح/ اے ایف پی