1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے ساتھ یورپی ڈیل، سینکڑوں تارکین وطن متاثر

عاطف توقیر
15 مارچ 2018

یورپی یونین اور ترکی کے درمیان مہاجرین سے متعلق ڈیل کے خالق جرمن سیاسی مشیر گیرالڈ کناؤس نے اس معاہدے پر عمل درآمد پر تنقید کی ہے۔ اس ڈیل کے تحت ترکی اپنے ہاں سے تارکین وطن کو یونان پہنچنے سے روکنے کا پابند ہے۔

https://p.dw.com/p/2uNzT
Griechisch-türkische Grenze
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis

خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت کرتے ہوئے کناؤس نے کہا کہ اس ڈیل کی وجہ سے سینکڑوں تارکین وطن بحیرہء ایجیئن کے کناروں پر واقع شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں اور نہایت خستہ حالی کا شکار ہیں۔

یونان سے بہت کم مہاجرین ترکی واپس بھیجے جا سکیں گے

مہاجرین کے بحران کا مقابلہ مل کر، جنوبی یورپی ممالک کا اصرار

ایردوآن یورپی یونین کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے کوشاں

18 مارچ 2016 کو یورپی یونین اور انقرہ حکومت کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے تحت انقرہ حکومت کی مالی اعانت کی جا رہی ہے تاکہ وہ ترکی میں مقیم مہاجرین کے معیار زندگی کو بہتر بنائے جب کہ اس ڈیل میں ترک شہریوں کو یورپی ممالک کے سفر کے لیے ویزے کی پابندی سے آزاد کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا، جس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔

کناؤس نے کہا کہ ان کی تیار کردہ یہ ڈیل ایک طرح سے غیرفعال معلوم ہو رہی ہے اور اس کی وجہ سے بحیرہء ایجیئن میں واقع مختلف جزائر میں سینکڑوں تارکین وطن پھنس کر رہ گئے ہیں، ’’ہمیں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ سیاسی پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے کے عمل میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے اور یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو محفوظ بناتے ہوئے تارکین وطن کو تیز رفتاری سے واپس بھیجنے یا انہیں تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

واضح رہے کہ یورپی یونین اور انقرہ حکومت کے درمیان اس معاہدے کی تیاری میں کناؤس بھی پیش پیش تھے۔ اس معاہدے میں ترکی کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ ایسے تمام تارکین وطن کو قبول کرے گا، جو اس کے ہاں سے یونان پہنچیں گے، جب کہ واپس بھیجے جانے والے ہر غیرقانونی تارک وطن کی جگہ ترکی میں مقیم ایک شامی باشندے کو یورپ میں بسائے جائے گا۔ معاہدے کی اس شق پر بھی عمل درآمد میں نہایت سست روی دیکھی گئی ہے۔

کناؤس، جو اس وقت یورپیئن سٹیبیلٹی انیشیٹیو (ESI) کی سربراہی کر رہے ہیں، نے مزید کہا، ’’جب تک اس ڈیل پر پوری طرح عمل درآمد نہیں ہو گا، یورپی یونین تارکین وطن کو اپنی طرف کھینچتی رہے گی۔ جب تک تارکین وطن یورپ پہنچنے پر یہاں طویل قیام کرتے رہیں گے اور تیزی سے واپس نہیں بھیجے جائیں گے، مزید مہاجرین یورپ پہنچتے رہیں گے۔‘‘