تخفیف اسلحہ کی عالمی کوششیں ’کامیاب‘ ہونے کو ہیں، امریکہ
28 جنوری 2011تخفیف اسلحہ کے لیے امریکی مذاکرات کار اور نائب سیکریٹری روز گوٹےمیولر نے کہا ہے کہ جو ریاستیں ایسے معاہدے سے ہکچا رہی ہیں، ان کے لئے Fissile Material Cut Off Treaty اختیار کرنے لیے یہ موقع بہترین ہو سکتا ہے۔
وہ جمعرات کو جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں، جہاں تخفیف اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے Conference on Disarmament کا دفتر قائم ہے۔ یہ مذاکرات 65 رکن ممالک پر مشتمل اسی ادارے کے تحت کرائے جانے ہیں، تاہم ان پر ڈیڈ لاک گزشتہ دو برس سے چلا آ رہا ہے۔
جوہری بموں کے لیے درکار مواد پر پابندی سے متعلق اس معاہدے کو بڑی ایٹمی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان واحد نیوکلیئر ریاست ہے، جو اس معاہدے کے خلاف ہے۔ اسلام آباد حکام نے ابھی گزشتہ ہفتے ایک مرتبہ پھر معاہدے کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کی مخالفت کی تھی۔ پاکستان دراصل اپنے ہمسایہ ملک بھارت کے جوہری ہتھیاروں پر تحفظات رکھتا ہے۔
تاہم روز گوٹےمیولر نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اپنے تحفظات کی تصدیق کے لیے اس کوشش کو سنجیدگی سے لے گا۔
انہوں نے کہا، ’آج اس موقع پر میری پہلی ترجیح میرا مرکزی پیغام ہے اور میں اسی پر زور دینا چاہوں گی، جس کا مقصد رواں برس ان مذاکرات کو شروع کرنا ہے۔‘
تاہم انہوں نے بھی کہا کہ یہ نظام الاوقات عمومی ہے اور اس کے حوالے سے کوئی مخصوص تاریخ مقرر نہیں۔ گوٹے میولر نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے غیرمعینہ مدت تک انتظار درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ’اگر ہم مذاکرات شروع کرنے میں حائل مسائل حل نہ کر سکے، تو پھر ہمیں دیگر پہلوؤں پر غور کرنا ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن حکومت یہ معاہدہ اقوام متحدہ کے اسی ادارے کے ذریعے چاہتی ہے، کیونکہ اتفاق رائے سے متعلق اس کے ضوابط پر ہر رکن ملک کی حیثیت برابر ہے اور انہیں جوہری بم بنانے کے لیے درکار مواد کا تعین کرنے کے لیے ضوابط کے تعین کا حق بھی حاصل ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف