بھارتی کشمیر میں جھڑپیں، تیس سے زائد افراد زخمی
8 نومبر 2011جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے آئی اے این ایس نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ تشدد کے یہ واقعات بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقوں اننتناگ، سوپور اور ریاستی دارالحکومت سری نگر میں عید الاضحیٰ کی نماز کے بعد پیش آئے۔ مقامی میڈیا کے رپورٹوں کے مطابق سری نگر سے جنوب میں پچاس کلومیٹر پر واقع اننتناگ میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں، جب نوجوانوں کے گروپوں کو ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پولیس نے بھارت مخالف نعرے لگانے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جبکہ آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے گئے۔ آئی اے این ایس نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ زخمیوں میں چھ پولیس آفیسر، چار کانسٹیبلز اور آٹھ مظاہرین شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں اور کسی کو بھی گہری چوٹیں نہیں آئیں۔ ایسی ہی جھڑپیں سری نگر اور کشمیر کے شمالی علاقے سوپور میں ہوئیں، جہاں دس سکیورٹی اہلکار اور چار مظاہرین زخمی ہوئے۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق وہاں کی آبادی میں پائے جانے والے بھارت مخالف جذبات کی وجہ سے سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان اکثر مڈبھیڑ ہو جاتی ہے۔
بھارتی سکیورٹی فورسز کی بھاری تعداد وہاں تعینات ہے، جس کا مقصد انیس سو اسیّ کی دہائی میں زور پکڑنے والی علیٰحدگی پسند تحریک پر قابو پانا ہے۔ بھارت اپنے ہمسایہ ملک پاکستان کو کشمیری شدت پسندوں کی مدد کے لیے ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ اسلام آباد حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے، لیکن وہ ان شدت پسندوں کی لڑائی کو آزادی کی جدوجہد بھی قرار دیتی ہے۔
کشمیر کا متنازعہ خطہ دو حصوں میں تقسیم ہے، جن میں سے ایک بھارت کے زیر انتظام ہے جبکہ دوسرا پاکستان کے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کے تنازعے کے باعث جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
بھارت میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ بنتے رہے ہیں۔ نومبر دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں ہونے والے حملے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کا باعث بنے، جس کی وجہ سے دونوں ریاستوں کے درمیان امن عمل بھی رک گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف