بلوچستان: بس پر فائرنگ، دس افراد ہلاک
14 اگست 2010فائرنگ کا یہ واقعہ صوبائی داراحکومت کوئٹہ سے 75 کلومیٹر پر واقع آبِ گُم کے علاقے میں پیش آیا۔ صوبائی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار حسین درانی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP سے بات چیت میں اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آب گم کے علاقے میں 30 تا 35 مسلح افراد نے ایک بس روکی اور تمام مسافروں کو باہر نکال لیا۔ بعد میں ان میں سے دس افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس عہدیدار نے بتایا کہ ہلاک کئے جانے والے تمام افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا۔ درانی کے مطابق یہ بس کوئٹہ سے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور جا رہی تھی۔
آب گم کے علاقے کے ایک اور اعلیٰ سرکاری عہدیدار اسماعیل کُرد نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ ابھی تک کسی گروہ یا مسلح تنظیم کی جانب سے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے مذہبی انتہا پسندی، نسلی و فرقہ وارانہ فسادات کے باعث انتشار کا شکار ہے۔
سن 2004ء میں بلوچ قوم پرست رہنماؤں کی جانب سے سیاسی خودمختاری اور بلوچستان کے قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والے نفع میں بڑے حصے کے مطالبے کے بعد سے وہاں فسادات اور پرتشدد واقعات معمول کا حصہ ہیں اور گزشتہ چھ برسوں سے وہاں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عصمت جبیں