1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرانی حالات: خام تیل کی قیمت چار سال بعد سب سے اونچی سطح پر

17 مئی 2018

دنیا کے مختلف خطوں میں پائے جانے والے بحرانی حالات کے باعث خام تیل کی فی بیرل قیمت بڑھ کر اب اسّی ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ ملٹی نیشنل تیل کمپنی ٹوٹل کے سربراہ کے مطابق اس قیمت کا سو ڈالر ہو جانا حیران کن نہیں ہو گا۔

https://p.dw.com/p/2xuBY
سب سے زیادہ بوجھ تیل درآمد کرنے والے ممالک کے عام صارفین اٹھائیں گے، جنہیں فی لٹر زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گیتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

برطانوی دارالحکومت لندن بھی امریکی شہر نیو یارک کی طرح خام تیل اور تیل کی مصنوعات کی بین الاقوامی تجارت کی ایک بہت بڑی منڈی ہے۔ لندن سے جمعرات سترہ مئی کی شام موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آج عالمی وقت کے مطابق قبل از دوپہر انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کے برینٹ آئل قسم کے ایک بیرل کی قیمت مزید بڑھ کر 80 امریکی ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی۔

کوہاٹ میں آئل ریفائنری کا قیام، روس کے ساتھ معاہدہ طے

’چین عراق میں آئل ریفائنری لگائے گا‘

پچھلے چند برسوں سے تیل برآمد کرنے والے ممالک، جن میں اکثریت عرب ریاستوں کی ہے، اس بات پر مسلسل پریشان تھے کہ عالمی منڈیوں میں خام تیل کی فی بیرل قیمت مسلسل 50 ڈالر کے قریب ہی رہتی تھی۔ لیکن اب کئی بڑی وجوہات کے باعث اس قیمت میں پھر اتنا اضافہ ہو گیا ہے کہ جمعرات 17 مئی کو لندن میں برینٹ آئل کے ایک بیرل کی قیمت 80.18 ڈالر تک پہنچ گئی۔

Saudi Arabien Dhahran Öl-Raffinerie
سعودی عرب کے مشرقی ساحلی علاقے میں قائم ایک تیل ریفائنریتصویر: picture-alliance/dpa

یہ عالمی منڈیوں میں گزشتہ ساڑھے تین سال سے بھی زائد عرصے کے دوران ریکارڈ کی گئی خام تیل کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔ آخری مرتبہ بین الاقوامی تجارت میں خام تیل کی اتنی زیادہ قیمت نومبر 2014ء میں دیکھی گئی تھی۔

ریفائنری سے تیل کی چوری: پورا آئل ٹینکر، کئی ملین ڈالر ضبط

سمندروں میں تیل کی تلاش، ٹرمپ ضوابط تبدیل کریں گے

سترہ مئی کو جب ایک بیرل تیل 80.18 امریکی ڈالر میں فروخت ہو رہا تھا تو کچھ دیر کے لیے اس قیمت میں تھوڑی کمی بھی ہوئی لیکن پھر دوبارہ اضافے کے بعد یہ قیمت 79.79 ڈالر ہو گئی، جو خام تیل کی کل بدھ سولہ مئی کو ریکارڈ کی گئی فی بیرل قیمت سے پھر بھی تقریباﹰ نصف ڈالر زیادہ تھی۔

عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اس بہت زیادہ حالیہ اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ ان میں امریکی صدر ٹرمپ کا ایران کے ساتھ جوہری ڈیل سے واشنگٹن کے اخراج کا فیصلہ بھی شامل ہے، مشرق وسطیٰ کی عمومی صورت حال بھی، سعودی عرب کی قیادت میں خلیج کے علاقے میں پایا جانے والا قطر کا تنازعہ بھی اور جنوبی امریکا میں وینزویلا جیسے بڑے برآمد کنندہ ملک میں تیل کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی بھی۔

اس بارے میں بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے کل بدھ کے روز ہی خبردار کر دیا تھا کہ مجموعی بے یقینی کے ساتھ ساتھ ان تنازعات اور بحرانوں کے باعث آئندہ دنوں میں عالمی منڈیوں میں تیل کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ خام تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور اوپیک کے تنظیمی دائرہ کار سے باہر کی تیل برآمد کرنے والی ریاستوں نے مل کر حال ہی میں یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں تیل کی پیداوار کم کر دیں گی۔

ادھر واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں میں فرانس کی بہت بڑی تیل کمپنی ٹوٹل کے سربراہ کے حوالے سے کہا گیا ہے مستقبل قریب میں لیکن اسی سال اگر خام تیل کی فی بیرل قیمت 100 امریکی ڈالر تک بھی پہنچ گئی، تو یہ کوئی حیران کن پیش رفت نہیں ہو گی۔

ایران پاکستان پائپ لائن اب بھی تکمیل کے قریب نہیں

امریکی خام تیل کی نئی درآمدی منڈی بھارت ہو گا

تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کا سب سے زیادہ بوجھ تیل درآمد کرنے والے ممالک پر پڑے گا، جنہیں زیادہ ادائیگیاں کرنا پڑیں گی۔ بالواسطہ طور پر اس کا سب سے زیادہ بوجھ تیل درآمد کرنے والے ممالک کے عام صارفین اٹھائیں گے، جنہیں فی لٹر زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

م م / ع ح ق / اے ایف پی