1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چین عراق میں آئل ریفائنری لگائے گا‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
29 جنوری 2018

عراقی حکومت کا منصوبہ ہے کہ چینی شراکت داری کے ساتھ بندرگاہی شہر الفاو میں ایک آئل ریفائنری تعمیر کی جائے گی۔ یہ مجوزہ ریفائنری یومیہ تین لاکھ بیرل تیل پیدا کرنے کی صلاحیت کی حامل ہو گی۔

https://p.dw.com/p/2rgbW
Irak OPEC Ölförderung
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. al-Jurani

خبر رساں ادارے روئٹرز نے عراقی وزارت برائے تیل کے حوالے سے انتیس جنوری بروز پیر بتایا ہے کہ بغداد حکومت چین کی دو کمپنیوں کی مدد سے الفاو میں ایک آئل فیلڈ تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ وزارت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس بندرگاہی شہر میں تعمیر کی جانے والی اس آئل ریفائنری کے ساتھ پیٹروکیمکل کا ایک پلانٹ بھی لگایا جائے گا۔

عراق بذریعہ ایران خام تیل فروخت کر سکتا ہے

عراق کی سب سے بڑی آئل ریفائنری بند

سنی جنگجو، عراقی بحران اور چین کا المیہ

موصل: جنگی محاذ پر لوگوں کی زندگی

چین کی کوشش ہے کہ وہ دنیا کے دیگر خطوں کی طرح مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھی سرمایہ کاری کرے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عراق میں چینی شراکت داری کا یہ مجوزہ منصوبہ علاقائی سطح پر چین کے اثرورسوخ میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔

عراق میں انتہا پسندوں کے خلاف کامیاب حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد اب بغداد ترقی اور تعمیراتی کاموں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ منصوبہ بھی اسے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حکومت کے مطابق بغداد حکومت کی کوشش ہے کہ عراق میں تین مزید آئل ریفائنریاں بھی قائم کی جائیں، جس کی خاطر سرمایہ کاروں کی تلاش کا کام جاری ہے۔

وزارت تیل کے مطابق جنوبی عراق کے علاقے ناصریہ اور مغربی صوبے انبار میں ایک ایک آئل ریفائنری بنائی جائے گی، جو یومیہ ڈیڑھ لاکھ بیرل خام تیل پیدا کرنے کی صلاحیت کی حامل ہوں گی۔

اسی طرح تیسری آئل ریفارئنری موصل کے نزدیک واقع شہر القیارہ میں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یہ آئل فیلڈ ایک لاکھ تیل یومیہ پیدا کر سگے گی۔ موصل کو گزشتہ برس ہی انتہا پسند گروہ داعش سے آزاد کرایا گیا تھا۔ وہاں اب بحالی اور تعمیر نو کا کام بھی جاری ہے۔

عراق، سعودی عرب کے بعد تیل پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ دونوں ممالک تیل پیدا کرنے والی تنظیم اوپیک کے رکن ملک بھی ہیں۔ تاہم عراق میں انتہا پسند گروہ داعش کی خونریزی کے نتیجے میں عراق کو کافی زیادہ اقتصادی نقصان ہوا ہے۔ ان جنگجوؤں نے سن 2014 میں عراقی علاقے بیجی میں تیل صاف کرنے والے سب سے بڑے پلانٹ پر قبضہ بھی کر لیا تھا۔

عراقی فورسز نے سن 2015 میں بیجی کو بازیاب کرا لیا تھا۔ تاہم اس فوجی کارروائی کے نتیجے میں اس پلانٹ کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ اب عراقی حکومت بغداد میں واقع الدورہ ریفائنری اور شبعیہ آئل ریفائنریوں پر انحصار کر رہی ہے۔