1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بارسلونا ریستوران مہاجرین کی کہانیاں سناتا ہے

22 جون 2018

ہسپانوی شہر بارسلونا میں ایک قدیمی چوک پر قائم ایک ریستوران مہاجرین کی کہانی سناتا ہے اور یہاں مہاجرین کو تربیت فراہم کی جاتی ہے، تاکہ ان کی زندگیوں کو بدلا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/3043Q
Spanien Barcelona
تصویر: picture-alliance/DUMONT Bildarchiv/F. Heuer

بارسلونا کے ایک تاریخی چوک پر واقع ریستوران، فقط طعام کی جگہ ہی نہیں، بلکہ ایک اسکول بھی ہے اور پبلشنگ ہاؤس بھی، جہاں ایک طرف مہاجرین کی کہانیاں شائع کی جاتی ہیں اور ساتھ ہی ان مہاجرین کو تربیت بھی دی جاتی ہے، تاکہ ان کی زندگیوں میں بہتری لائی جائے۔

اس ریستوران میں وینیزویلا، سینیگال اور پاکستان جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو کھانا پکانے اور پیش کرنے کی تربیت دی جاتی ہے اور ساتھ ہی کاتلان معاشرے میں ان کے انضمام کی راہ ہم وار کی جاتی ہے۔ اس ریستوران میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کو کاغذی کارروائی کی تکمیل کے لیے مدد فراہم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بارسلونا میں مہاجرین کے حق میں مظاہرہ

مہاجرین سے بھرا بحری جہاز اسپین لنگر انداز ہو گیا

اٹلی پناہ نہیں دیتا تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اسپین

اسپین: طبی امداد سے محروم غیر قانونی مہاجرین کی شرح اموات بڑھ گئی

یہ سماجی بہبود کا مرکز سن 2005ء میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے مارٹن ہابیاگ نے قائم کیا تھا۔ انہیں بیلجیم میں انسانی بنیادیوں پر امداد کے شعبے میں کام کرنے کے بعد اس شعبے میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ ایک انٹرویو میں ہابیاگ نے کہا، ’’ترک وطن میرے لیے ہمیشہ سے دلچسپی کی چیز تھی۔ میں خود بھی تارک وطن ہوں اور کئی نسلیں قبل میرا خاندان بھی یورپ سے ارجنٹائن ہجرت کر کے گیا تھا۔‘‘

مغربی معاشروں میں تارکین وطن کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بداعتمادی کے تناظر میں ہابیاگ نے کہا کہ  ایسی صورت حال میں تارکین وطن کو معاشرے میں مثبت انضمام کے ذریعے اچھا تاثر دینا چاہیے اور واضح کرنا چاہیے کہ تارکین وطن کسی معاشرے میں کتنے نئے رنگ پیدا کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں اس ریستوران کی بنیاد رکھی۔ اس سے قبل وہ ایک مشاورتی کمپنی چلاتے تھے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ریستوران شروع کرنے کا خیال انہیں یوں آیا کیوں کہ ’کھانا لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے‘۔

تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت میں ہابیاگ کا کہنا تھا، ’’ریستوران میں کام کرنا، ہر وقت متحرک رہنے کے مترادف ہے اور یہ بہت آسانی سے لوگوں کو جمع کر دیتا ہے۔ کھانا سبھی کو اچھا لگتا ہے۔‘‘

ہر سال اس ریستوران سے 80 ’طلبہ‘ کوکنگ کورسز مکمل کرتے ہیں۔

سن 2004 سے اب تک یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد قریب اٹھارہ لاکھ ہے۔ سیاسی پناہ کی درخواستوں کے اعتبار سے یونان اور اٹلی سب سے آگے ہیں۔ اسپین میں ایسی درخواست گزاروں کی تعداد نسبتاﹰ کم ہے، تاہم عوامی سطح پر مہاجرین کے لیے قبولیت کے جذبات اسپین خصوصاﹰ کاتالونیا کے امیر خطے میں نہایت خوش آئند ہیں۔

ع ت / ص ح