1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین سے بھرا بحری جہاز اسپین لنگر انداز ہو گیا

17 جون 2018

مہاجرین سے بھرا بحری جہاز ایکوارئیس اسپین لنگر انداز ہو گیا ہے۔ اٹلی نے اس امدادی بحری جہاز کو ملکی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس کی وجہ سے یورپی یونین میں مہاجرت کے حوالے سے اختلافات واضح ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ziBd
Spanien «Aquarius»-Migranten in Valencia erwartet
تصویر: Getty Images/AFP/J. Jordan

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اتوار کے دن بتایا ہے کہ 629 مہاجرین کو لیے امدادی بحری جہاز ایکوارئیس ہسپانوی بندرگاہی شہر ویلنیسا لنگر انداز ہو گیا ہے۔ اس اطالوی کوسٹ گارڈز بحری جہاز میں وہ مہاجرین سوار تھے، جنہیں بحیرہ روم میں امدادی کارروائیوں کے دوران ریسکیو کیا گیا تھا۔ گزشتہ سات دنوں سے یہ جہاز سمندر میں ہی موجود تھا کیونکہ اطالوی حکومت نے اسے اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

روم حکومت کی طرف سے اس امدادی جہاز کو ملک میں لنگرانداز ہونے سے روکنے کے نتیجے میں یورپی یونین کی سطح پر اختلافات زیادہ واضح  ہو گئے ہیں کہ مہاجرین کا بحران کس طرح حل کیا جانا چاہیے اور یہ کہ پناہ دیے جانے کی مشترکہ یورپی پالیسی کیا ہونا چاہیے۔

شورش زدہ اور تنازعات کے شکار ممالک سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے شمالی افریقہ سے لوگ پرخطر سمندری راستوں کا استعمال کرتے ہوئے اٹلی یا اسپین جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہسپانوی حکام نے بتایا ہے کہ ایکوارئیس کے لنگر انداز ہونے کے بعد اتوار کے دن ہی دو مزید امدادی بحری جہاز ملکی ساحلی علاقوں میں لنگر انداز ہوں گے، جن میں موجود مہاجرین کو ملکی اور یورپی قوانین کے تحت امداد پہنچائی جائے گی۔ تاہم کہا گیا ہے کہ ایسے مہاجرین کو واپس ان کے ممالک روانہ کیا جا سکتا ہے، جن کے پاس پناہ حاصل کرنے کا قانونی حق نہیں ہے۔

ہسپانوی حکومت کے مطابق ان امدادای جہازوں کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے تمام مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں پر فردا فردا کارروائی کی جائے گی اور پرکھا جائے گا کہ ان میں سے کتنے افراد اقتصادی مقاصد کی خاطر مہاجرت اختیار کرنے کی کوشش میں ہیں اور کن مہاجرین کے دعوے سچے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مکمل چھان بین کے بعد ہی ان مہاجرین کو اسپین میں پناہ کی اجازت دی جائے گی۔

ہسپانوی حکام کے مطابق  ایکوارئیس کے ذریعے اسپین پہنچنے والے ان مہاجرین میں سات حاملہ خواتین اور 123 بچے بھی شامل ہیں، جنہیں فوری طبی مدد کی ضرورت ہے۔ یہ امدادی جہاز ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز اور ایس او ایس میڈیٹیرئین نامی غیر سرکاری اداروں کی مشترکہ معاونت سے کام کر رہا تھا۔

گزشتہ ہفتے مالٹائی اور اطالوی حکام نے اس جہاز کو اپنے اپنے ممالک میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس جہاز میں مجموعی طور پر چھبیس ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن افراد سوار تھے، جن میں پاکستانی، بنگلہ دیشی اور افغان بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی امدادی بحری جہاز ایکوارئیس نے لیبیا کی ساحلی حدود سے ان مہاجرین کو ریسکیو کیا تھا، جس کے بعد انہیں یورپ منتقل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اطالوی حکومت کا الزام ہے کہ یہ امدادی مشن ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، جو غیرقانونی طور پر یورپ آنے کی کوشش میں ہیں۔

اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کے بقول ایک طرح سے یہ امدادی مشن انسانوں کے اسمگلروں کی مدد ہی کر رہا ہے کیونکہ افریقی ساحلی حدود میں مختلف کشتیوں پر سوار افراد کو بچا کر یورپ لانے سے ان کے حوصلے مزید بلند ہو جائیں گے۔

ع ب/ ع ت / خبر رساں ادارے