1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی قيادت ميں مغربی طاقتوں کے ليبیا پر فضائی حملے

22 مارچ 2011

پیر اور منگل کی درمیانی شب امريکی قيادت ميں مغربی طاقتوں نے ايک بار پھر ليبیا پر فضائی حملے کیے جبکہ کئی محاذوں پر ليبيا کی سرکاری فوج اور باغیوں کے درميان جھڑپيں بھی جاری رہيں۔

https://p.dw.com/p/10fXi
تصویر: AP

کئی ممالک نے صورتحال پر تشويش ظاہر کی ہے جبکہ مغربی ممالک يہ کہہ رہے ہيں کہ اُن کا مقصد ليبيا کے عوام کو تحفظ دينا ہے۔ ليبيا کے دارالحکومت طرابلس پر امريکی قيادت ميں ہونے والی بمباری کی تيسری رات کے بعد آج منگل کو قذافی کی حامی فوج نے دو شہروں پر حملے کیے۔ قذافی مخالف باغی اپنی جنگی کمان کا ايک ڈھانچہ تشکيل دينے کی کوشش کر رہے ہيں۔ وہ ليبيا کے ٹينکوں اور فضائی دفاعی تنصيبات پر مغربی ملکوں کے حملوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی صفوں کو مضبوط بنانا چاہتے ہيں۔

باغی آج دوسرے دن جمع ہوئے تاکہ وہ سرکاری فوج پر حملہ کر سکيں، جس نے اجدابيہ کو گھيرے ميں لے رکھا ہے۔ کليدی اہميت والے شہر اجدابيہ سے کئی کلو ميٹر دور جمع ہونے والے سينکڑوں نوجوان پک اپ ٹرکوں اور عام کاروں ميں سوار تھے اور ان کے پاس مشين گنيں اور ميزائل تھے۔ ان ميں قيادت کا فقدان ہے۔ باغيوں کا کہنا ہے کہ وہ فضائی حملے کرنے والے مغربی ممالک سے تعاون کررہے ہيں۔

Libyen Gaddafi Fernsehinterview 17.03.2011
معمر قذافی ایک حالیہ انٹرویو کے دورانتصویر: AP/RTP TV

سرکاری فوج نے آج باغيوں کے زير قبضہ شہر مصراتہ پر ٹينکوں سے گولہ باری بھی کی۔ مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ وہ قذافی کی فوج کو تباہ نہيں کرنا چاہتے بلکہ شہری آبادی کی حفاظت کرنا چاہتے ہيں۔ تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ يہ واضح نہيں ہے کہ اگر ليبيا کے رہنما قذافی نے جم کر جنگ جاری رکھی تو کيا ہوگا۔ مغربی طاقتيں يہ کہہ چکی ہيں کہ وہ ليبيا کی تقسيم نہيں چاہتيں جس ميں مشرق کا علاقہ باغيوں اور مغربی حصہ قذافی کے قبضے ميں ہو۔

کل شب ليبيا پر فضائی حملوں کے دوران ايک امريکی ايف 15 لڑاکا طيارہ تباہ ہوگيا۔ امريکی ایئر کمان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ تکنيکی خرابی تھی۔ پيرا شوٹ سے کودنے والے دونوں ہواباز بخيريت ہيں۔

نيٹو ميں اس کارروائی ميں اس کے کردار پر اختلاف رائے ہے۔ اسے طے کرنے کے لیے نيٹو کے تمام 28 رکن ملکوں کی سياسی حمايت لازمی ہے۔ نيٹو کے واحد مسلم رکن ملک ترکی نے آج مغربی قيادت ميں ليبيا پر فضائی حملوں پر نکتہ چينی کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے الٹے نتائج نکليں گے۔ ترک وزير اعظم رجب طيب ایردوآن نے کہا کہ اس سے ليبيا کے اتحاد کو سنگين نقصان پہنچے گا، جانی نقصانات ميں اضافہ ہو گا اور يہ غير ملکی قبضے کی شکل اختيار کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اپنی فوج کے ذريعے اس کارروائی ميں شريک نہيں ہو گا۔ ترک وزير اعظم نے يہ بھی کہا کہ وہ يہ تصور بھی نہيں کر سکتے کہ ترک لڑاکا طیارے ليبيا کے عوام پر بم پھينکيں گے۔

بھارت نے آج کہا کہ غير ملکی طاقتوں کو ليبيا کے معاملات ميں مداخلت نہيں کرنا چاہيے۔ بھارتی وزير خزانہ مکھرجی نے کہا کہ حکومت کو قائم رکھنا يا نہ رکھنا کسی بيرونی طاقت کا نہيں بلکہ خود ليبيا کے عوام کا فيصلہ ہونا چاہیے۔ امريکی صدر اوباما بار بار يہ کہہ چکے ہيں کہ کرنل قذافی کو جانا ہو گا ليکن برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون نے کہا ہے کہ ليبيا ميں حکومت کی تبديلی کے لیے کوئی قانونی اختيار اور جواز نہيں ہے۔ چين نے مزيد جانيں ضائع کرنے والی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کيا ہے۔ روسی وزير دفاع نے کہا کہ کہ روس کو ليبيا ميں جانی نقصانات پر گہرا افسوس ہے۔

Libyen Waffen Luftangriff Ras Lanuf NO FLASH
حکومت مخالف جنگجو جیٹ طیارے کو نشانہ بناتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

روس ميں ليبيا کے معاملے پر صدر ميدويديف اور وزير اعظم پوٹن کے درميان پہلی بار کھل کر تنازعہ سامنے آيا ہے۔ پوٹن نے ليبيا پر فضائی حملوں کو صلیی جنگ کہا تھا۔ صدر ميدويديف نے کہا کہ قرون وسطیٰ ميں افواج کے ذريعے ارض مقدس پر مسلم اقتدار کے خاتمے کی جنگ کا حوالہ ايک مسلم ملک پر حملوں کے حوالے سے ناقابل قبول ہے۔

اٹلی کے روزنامے کوريرا دے لا سيرا نے اطالوی سينيٹ کی دفاعی امور کی کميٹی کے سربراہ کانتونی کا يہ بیان نقل کيا ہے کہ ليبيا پر حملے ميں فرانس کے بڑھ چڑھ کر حصہ لينے کی وجہ يہ معلوم ہوتی ہے کہ وہ ليبيا کی آئندہ حکومت سے تيل کے ٹھيکے حاصل کرنے کا طلبگار ہے۔

الجزائر کے وزير خارجہ مراد نے کہا ہے کہ ليبيا پر امريکی قیادت ميں ہونے والے حملوں ميں حدود سے تجاوز کيا گيا ہے اور ان سے وہاں بحران کے مزيد سنگين ہوجانے کا خطرہ ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں