1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا ’آمروں کے ساتھ رقص بند کرے‘

عاطف توقیر اے ایف پی
15 مارچ 2018

انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ رواں ہفتے آسیان سربراہی اجلاس کے خصوصی سیشن کی میزبانی کرتے ہوئے آسٹریلیا ’آمروں کے ساتھ رقص‘ سے اجتناب کرے اور انسانی حقوق کی معاملے پر توجہ دے۔

https://p.dw.com/p/2uMed
Myanmar Asean-Gipfel in Naypyidaw Gruppenbild mit Präsident Thein Sein
تصویر: Reuters/D. Sagolj

آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل جنوبی مشرقی ایشیائی ریاستوں کے دس سربراہان مملکت و حکومت کو جمعے کے روز سڈنی میں خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔ ان رہنماؤں میں کمبوڈیا کے ہُن سین اور عالمی تنقید کی زد میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے بھی اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جنہوں نے منشیات کے خلاف جنگ کے نام پر اپنے ملک میں ایک خون ریز کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔

سوچی انسانی حقوق کی تنقید نظر انداز کر دیں، فلپائنی صدر

بھارت میں جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم کا سربراہ اجلاس

منیلا آسیان کانفرنس، نگاہیں ٹرمپ مودی ملاقات پر

آسٹریلیا نے گزشتہ برس جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں فلپائن میں جاری اس کریک ڈاؤن سے متعلق شدید تشویش ظاہر کی تھی۔

آسٹریلیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے ہونے والے آسیان کے خصوصی اجلاس میں خطے کی اقتصادیات اور انسدادِ دہشت گردی کے موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ٹرن بل اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوامی سطح پر انسانی حقوق کے معاملے پر بات کریں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر برائے آسٹریلیا آلائنے پیئرسن کے مطابق، ’’مسائل سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے یہ سمجھنا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث حکومتیں ایک دن ان حقوق کا احترام کریں گی، غیرمنطقی بات ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’آسیان سربراہی اجلاس کو آمروں کے ساتھ رقص کا موقع بنانے کی بجائے عوامی سطح پر ان پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے واسطے استعمال کیا جانا چاہیے۔‘‘

واضح رہے کہ میانمار کی راکھین ریاست میں فوجی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں قریب سات لاکھ روہنگیا باشندوں کو بنگلہ دیش ہجرت کرنا پڑی ہے، جب کہ عالمی اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور روہنگیا کے خلاف جاری تشدد رکوانے کے لیے ناکافی اقدامات پر نوبل امن انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میانمار میں روہنگیا کے خلاف جاری اس کریک ڈاؤن کو ’نسل کشی‘ تک قرار دے چکی ہے۔ ادھر کہا جا رہا ہے کہ آنگ سان سوچی آسٹریلیا کے ساتھ دوطرفہ بات چیت کے لیے اس اجلاس کے بعد بھی قیام کریں گی۔