1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم کا سربراہ اجلاس

عابد حسین
24 جنوری 2018

جنوبی مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کا ایک خصوصی اجلاس بھارت کی میزبانی میں ہو رہا ہے۔ جمعرات بچیس جنوری سے شروع ہونے والے اجلاس میں سمندری سکیورٹی پر خاص طور پر فوکس کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2rS4U
Myanmar Asean-Gipfel in Naypyidaw eröffnet Flaggen
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rahim

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اس اجلاس میں شریک ہونے والے جنوبی ایشیائی ملکوں کے لیڈروں کو یوم جمہوریہ کی خصوصی فوجی پریڈ دیکھنے کی بھی دعوت دی ہے۔ بھارت کا یوم جمہوریہ ہر سال چھبیس جنوری کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ اس کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ بھارتی یوم جمہوریہ کی پریڈ کے موقع پر بین الاقوامی لیڈروں کا یہ سب سے بڑا اجتماع ہو گا۔

منیلا آسیان کانفرنس، نگاہیں ٹرمپ مودی ملاقات پر

ٹرمپ کا شمالی کوریائی رہنما پر ایک اور استہزائیہ وار

آسیان : آخری روز ’بحیرہٴ جنوبی چین‘ کا موضوع ہی چھایا رہا

آسیان سربراہی اجلاس: چین پر تنقید

ابھی تک کی معلومات کے مطابق آسیان کی سمٹ میں میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی، انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو اور فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی شرکت یقینی ہے۔ بھارت پہلے ہی مشرق بعید کے ممالک ویتنام، سنگاپور، انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کے ساتھ گہرے بحری تعلقات رکھتا ہے۔

اجلاس کے حوالے سے ایک بھارتی اہلکار کا کہنا ہے کہ سمٹ میں کھلے سمندروں میں تجارتی بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس سربراہ اجلاس میں شریک لیڈران ممالک کے گہرے بحری تعلقات اور سمندری سلامتی کی موجودہ صورت حال پر گفتگو کریں گے۔

Narendra Modi
آسیان کے ایک اجلاس میں نریندر مودی تقریر کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Marquez

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بحیرہ جنوبی چین پر چین کی حاکمیت کے دعوے کے بعد سے اس خطے کے کئی ملکوں میں تناؤ کی کیفقیت پائی جاتی ہے۔ اس باعث کئی ملکوں نے چین کے ساتھ تنازعاتی صورت حال پیدا کر رکھی ہے۔

بھارتی حکومت ’’ایکٹ ایشیا یا عمل کرو ایشیا‘‘ کی پالیسی کی ترویج جاری رکھے ہوئے ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارتی حکومت کی پالیسی کو ابھی تک زیادہ پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی ہے اور اُس کی وجہ مشرق بعید کے ملکوں میں چین کا بھاری اثر و رسوخ ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مشرقی بعید کے ملکوں کے ساتھ چین کا تجارتی حجم بھارت کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ ہے۔

ASEAN Fahne Logo
سنگا پور میں آسیان سمٹ کے سن 2008 میں منعقدہ سربراہ اجلاس کے موقع پر تنظیم کا لہراتا جھنڈاتصویر: picture-alliance/dpa