اعلیٰ امریکی مندوبین کا دورہء بھارت منسوخ
21 نومبر 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن حکومت سوزن کَوپَیج اور رینڈی بیری کو بھارت کے دورے پر روانہ کرنا چاہتی ہے لیکن اسے ان دوروں کا انتظام کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ Susan Coppedge کو حال ہی میں انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف امریکی مندوب تعینات کیا گیا تھا جبکہ رینڈی بیری ہم جنس پرست اور دیگر جنسی میلانات رکھنے والے افراد (LGBT) کے حقوق سے متعلق امور کے لیے خصوصی امریکی مندوب ہیں۔ ان دونوں امریکی عہدیداروں نے رواں ماہ ہی بھارت کا دورہ کرنا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ انسانوں کی اسمگلنگ کا مسئلہ بھارت اور امریکا کے مابین تناؤ کا سبب تصور کیا جاتا ہے۔ دونوں ممالک ہم جنس پرستی جیسے معاملات پر بھی اختلافات رکھتے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ ہم جنس پرستوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرتی ہے جبکہ بھارت میں ہم جنس پرستی سرکاری سطح پر غیر قانونی ہے۔
روئٹرز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن کی کوشش ہے کہ وہ اپنے ان دونوں مندوبین کو بھارت کے دورے پر روانہ کرے لیکن دوسری طرف بھارت کی طرف سے تعاون نہیں کیا جا رہا۔ ایک اعلیٰ بھارتی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’ان شخصیات کے دوروں کی منصوبہ بندی کر لی گئی تھی۔ انہی دنوں کے دوران انہوں نے بھارت میں ہونا تھا۔ لیکن کچھ مسائل کے باعث ایسا نہ ہو سکا۔‘‘
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس تناظر میں کوئی سرکاری بیان جاری کرنے سے انکار کر دیا لیکن وزارت خارجہ سے وابستہ ایک اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ دونوں ممالک اس مسئلے کے حل کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
بھارت اور امریکا کے مابین انسانوں کی اسمگلنگ کا معاملہ اس وقت سنگین رخ اختیار کر گیا تھا، جب 2013ء میں امریکا میں تعینات ایک بھارتی خاتون سفارتکار کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ دیویانی کھوبراگاڑے نامی اس خاتون سفارتکار پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اپنے ایک گھریلو ملازم کے لیے ویزا کی درخواست کے سلسلے میں امریکی قوانین کی خلاف ورزی اور فراڈ کی مرتکب ہوئی تھیں۔
اس خاتون سفارتکار کی گرفتاری اور پھر برہنہ تلاشی کے معاملے نے واشنگٹن اور نئی دہلی کے مابين سفارتی تنازعے کی شکل اختيار کر لی تھی۔ بھارت نے اس امريکی رویے کو ’قابل مذمت اور ظالمانہ‘ بھی قرار ديا تھا۔
تاہم ہندو قوم پرست سیاستدان نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکا اور بھارت کے مابین سفارتی تعلقات میں ایک مرتبہ پھر بہتری پیدا ہو گئی۔ ہم جنس پرستوں کے لیے پہلی امریکی سفیر رینڈی بیری اور سوزن کَوپَیج نے کہا ہے کہ انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف سرگرم کسی امریکی اہلکار نے گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران بھارت کا دورہ نہیں کیا۔ تاہم نئی دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ بھارت اس اہم مسئلے پر امریکا سمیت دیگر تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔