امریکی عدالت میں بھارتی سفارت کار کے خلاف الزامات خارج
13 مارچ 2014اس بھارتی خاتون سفارت کار کا نام دیویانی کھوبراگاڑے ہے اور اسے گزشتہ برس بارہ دسمبر کے روز نیو یارک میں ان کے بچوں کے اسکول کے باہر سے امریکی اہلکاروں نے گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ اپنے ایک گھریلو ملازم کے لیے ویزا کی درخواست کے سلسلے میں امریکی قوانین کی خلاف ورزی اور فراڈ کی مرتکب ہوئی تھیں۔
نیو یارک کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کی طرف سے کھوبراگاڑے کے خلاف مقدمہ بدھ کے روز اس لیے خارج کر دیا گیا کہ اس بھارتی سفارت کار کو آٹھ جنوری کو مکمل سفارتی تحفظ دے دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد بھارتی حکومت کی طرف سے امریکی اہلکاروں پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ نیو یارک میں بھارتی قونصل خانے کے لیے کام کرنے والی دیویانی کھوبراگاڑے کو حاصل سفارتی تحفط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
بعد ازاں جنوری میں نئی دہلی حکومت نے اس خاتون سفارت کار کا تبادلہ اقوام متحدہ میں بھارتی مشن میں کر دیا تھا، جس کے بعد انہیں اپنے خلاف عدالتی کارروائی سے مکمل سفارتی تحفط حاصل ہو گیا تھا۔ نیو یارک میں ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج شیرا شائنڈلن نے بدھ کے روز دیویانی کھوبراگاڑے کے خلاف مقدمہ اسی بنیاد پر خارج کیا کہ انہیں جنوری کی آٹھ تاریخ سے مکمل سفارتی تحفط حاصل ہو چکا ہے، جس کے بعد ان کے خلاف کوئی عدالتی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
جج شنائنڈلن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اگرچہ کھوبراگاڑے کو ان کی گرفتاری کے وقت سفارتی تحفظ حاصل نہیں تھا، تاہم اب انہیں اپنے خلاف کسی بھی عدالتی کارروائی سے تحفط حاصل ہو چکا ہے۔ فیصلے کے مطابق یہ قانونی تحفط اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس بھارتی خاتون سفارت کار کے خلاف عدالتی الزامات رد کر دیے جائیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ دیویانی کھوبراگاڑے کی ضمانت پر رہائی کی شرائط منسوخ کی جاتی ہیں اور ان کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق کوئی بھی وارنٹ بھی اس فیصلے کے ساتھ ہی غیر مؤثر ہو گئے ہیں۔ خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ نئی دہلی حکومت نے نیو یارک کی عدالت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ساتھ ہی بھارتی حکومت کی طرف سے آج جمرات کے روز یہ بھی کہا گیا کہ نئی دہلی حکومت کے وکلاء اس امریکی عدالت کے فیصلے کا تکنیکی طور پر جائزہ لے رہے ہیں۔
نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ بھارتی حکومت کی رائے میں یہ کھوبراگاڑے کے معاملے میں ایک اچھا عدالتی فیصلہ ہے، جس کا بھارتی حکومت کے وکلاء تفصیل سے جائزہ لیں گے۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد دیویانی کھوبراگاڑے کے والد نے ممبئی میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکی حکومت نے ان کی بیٹی کو ایک ‘جھوٹے‘ مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کی تھی، جس میں وہ بری طرح ناکام رہی ہے۔
دیویانی کھوبراگاڑے کے شوہر ایک امریکی شہری ہیں اور وہ اپنے شوہر اور دونوں بیٹیوں کو امریکا میں چھوڑ کر جنوری میں بھارت چلی گئی تھیں۔ وہ اب نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے لیے کام کر رہی ہیں۔