یونان کو اربوں یورو کی ادائیگی، یورپی وزرائے خزانہ کی کوششیں
20 فروری 2017برسلز سے پیر بیس فروری کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق کئی یورپی ملکوں کے رہنماؤں کی توجہ اس وقت اپنے اپنے ملکوں میں مستقبل قریب میں ہونے والے پارلیمانی یا صدارتی انتخابات پر ہے اور خدشہ ہے کہ اگر یونان کو اربوں یورو کی ادائیگی کا ابھی تک تعطل کا شکار معاملہ جلد حل نہ کیا گیا، تو یہ آئندہ کافی دیر تک کے لیے مزید التواء کا شکار ہو سکتا ہے۔
اس پس منظر میں یورو زون کے وزرائے خزانہ کی ان کے آج ہونے والے ایک اجلاس میں کوشش ہو گی کہ ان کے مابین کسی ایسے بنیادی ڈھانچے پر اتفاق رائے ہو جائے، جس کے تحت ایتھنز حکومت کو ہنگامی مالی امداد کی اگلی قسط کے طور پر کئی بلین یورو ادا کیے جا سکیں۔
یورو زون نے یونان کے لیے نیا امدادی پیکج منظور کر لیا
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی سیاسی مہم، جسے ’بریگزٹ‘ کا نام دیا گیا تھا، کی طرز پر ماضی میں یونان کے یورو زون سے ممکنہ اخراج کی باتیں بھی کی گئی تھیں، جسے ماہرین نے ’گریس ایگزٹ‘ یا ’گریگزٹ‘ کا نام دیا تھا۔
اب فوری طور پر بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں ’گریگزٹ‘ کا کوئی خدشہ تو دیکھنے میں نہیں آ رہا، تاہم یورپی یونین کے یورو زون کے ملکوں اور بیل آؤٹ کے لیے رقوم فراہم کرنے والے تین اداروں میں سے ایک کے طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا آئی ایم ایف کے ماہرین کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح اس جمود کو ختم کیا جا سکے، جس کی وجہ سے ایتھنز حکومت کو بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط کی ادائیگی ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی۔
مجوزہ بیل آؤٹ پیکج کی یونانی پارلیمان سے منظوری
نیا بیل آؤٹ پیکج: قرض دہندگان کے مذاکراتی نمائندے یونان میں
یونان کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے لیے 2015ء میں مجموعی طور پر 86 بلین یورو یا 91 بلین امریکی ڈالر کے برابر ایک ایسے مالیاتی پیکج پر اتفاق ہو گیا تھا، جس کی اگلی قسط کی ادائیگی اس لیے بھی ضروری ہے کہ یونانی حکومت اس میں سے قرضوں کی واپس ادائیگی کے طور پر قرض دہندگان کو سات ارب یورو لوٹا سکے۔ اگر یہ قسط ادا نہ کی گئی، تو یونان اپنے ذمے مالی ادائیگی کے قابل نہیں رہے گا اور یوں اس یورپی ملک کی مالیاتی صحت سے متعلق نئے لیکن انتہائی شدید خدشات پیدا ہو جائیں گے۔
یورو زون کے رکن انیس ملکوں کے وزرائے خزانہ کا جو اجلاس آج برسلز میں ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ایتھنز حکومت نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی کہا تھا کہ وہ توقع کرتی ہے کہ یہ وزراء اس جمود کے خاتمے کے لیے ’اصولی طور پر کسی سیاسی تصفیے‘ تک پہنچ جائیں گے۔
آج کے اجلاس کے بارے میں یورو زون کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اے ایف ہی کو بتایا، ’’یونان کو اربوں یورو کی اس آئندہ ادائیگی کے بارے میں جلد از جلد کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا اس لیے بھی لازمی ہو چکا ہے کہ اب ایتھنز حکومت کو درپیش مالیاتی صورت حال کے حوالے سے عالمی منڈیوں نے اپنا ردعمل بھی ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔‘‘