یورو زون نے یونان کے لیے نیا امدادی پیکج منظور کر لیا
15 اگست 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی حکام اور ایتھنز حکومت کے درمیان طے پانے والے نئے معاہدے میں یونان نے ان معاملات پر بھی اتفاق کیا ہے، جنہیں اس نے ماضی قریب میں مسترد کر دیا تھا۔
جمعے کی صبح یونانی پارلیمان نے رات بھر جاری رہنے والی تند و تیز بحث کے بعد یورو زون کے تجویزکردہ منصوبے کی منظوری دی تھی۔
یورپی کمشین کے مطابق اس معاہدے کے تحت یونان کو اگلے تین برسوں میں 86بلین یورو کے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ کمیشن کے مطابق اس سلسلے میں یونانی اور یورپی حکام کے درمیان جمعے کے روز بھی چھ گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔ اے ایف پی کے مطابق اس معاہدے کے تناظر میں یونانیوں کی روزمرہ کی زندگی پر غیر معمولی اثرات پڑیں گے۔
یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر نے معاہدے کے بعد ایک بیان میں کہا، ’’آج میں خوشی سے کہہ رہا ہوں کہ فریقین نے ایک دوسرے کی بات کو سمجھا۔ یونان نے بڑی اصلاحات کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ایک واضح پیغام ہے کہ یونان یورو زون کا رکن ہے اور رہے گا۔‘
اس معاہدے کے تحت یورپی مرکزی بینک یونان کو 20 اگست کو 13 بلین یورو دے گا، جس سے وہ اپنے قرضے ادا کرے گا۔
یہ بات اہم ہے کہ یونان میں رواں برس جنوری میں انتہائی بائیں بازو کی جماعت برسراقتدار آئی تھی اور اس جماعت کے سربراہ اور یونانی وزیر اعظم الیکسِس سِپراس نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے سابقہ حکومتوں کی جانب سے سخت ترین بچتی اصلاحات کو تبدیل کریں گے۔ ماضی میں یونانی حکومتوں نے ملک میں بچتی اصلاحات کی شرائط پر 240 بلین یورو کے قرضے حاصل کیے تھے۔ سِپراس کا کہنا تھا کہ بچتی اقدامات ملکی اقتصادیات کو دوبارہ پٹری پر نہیں لا سکتے۔
اس دوران یونانی وزیر خزانہ یوکلیڈ ساکولوٹوس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یونانی عوام ان بچتی اقدامات کے ذریعے ملکی اقتصادیات کو ایک مرتبہ پھر بہتری کی جانب لے جائیں گے اور اس معاہدے میں موجود منفی اثرات سے اچھی طرح سے نمٹ لیں گے۔
دوسری جانب جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یونان کو اپنی اقتصادیات میں بہتری کے لیے ایک اور موقع میسر آ گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اتنا زیادہ سرمایہ فراہم کرنے پر یورو زون کو چوکس رہنے کی بھی ضرورت ہے تا کہ اس معاہدے پر درست انداز سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔