1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوسین بولٹ کیریئر کی آخری دوڑ میں وقت سے ہار گئے

شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
6 اگست 2017

دنیا کے تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ طویل عرصے تک وقت کو شکست دے کر فاتح بنتے رہے، لیکن لندن کے اولمپک اسٹیڈیم میں اپنے ذاتی کیریئر کی آخری ریس میں 0.03 سیکنڈ کے فرق سے وہ عالمی چیمپیئن بنتے بنتے رہ گئے۔

https://p.dw.com/p/2hlsY
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/M. Dunham

لندن میں ایتھلیٹکس کے عالمی مقابلوں میں میدان شائقین سے کچھا کچھ بھرا پڑا تھا۔ زیادہ تر شائقین کو توقع تھی کہ جمیکا سے تعلق رکھنے والے دنیا کے تیز ترین کھلاڑی یوسین بولٹ اپنے انفرادی کیریئر کی آخری ریس میں بھی ہمیشہ کی طرح وقت اور دیگر کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے فتح سے ہمکنار ہوں گے۔

یوسین بولٹ ’لیجنڈ‘ سے ’عظیم‘ ہو گئے

ریو اولمپک مقابلے، بولٹ نے سو میٹر ریس پھر جیت لی

لیکن ’ہمیشہ وقت پر گرفت رکھنے والے‘ بولٹ اپنے شاندار کیریئر کی اختتامی ریس میں بارہویں مرتبہ سونے کا تمغہ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور صرف 0.03 سیکنڈ کے فرق سے وہ پہلی مرتبہ کانسی کا تمغہ جیتنے تک ہی محدود رہے۔

سومیٹر طویل دوڑ میں اس مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز پینتیس سالہ امریکی کھلاڑی جسٹن گیٹلن نے حاصل کیا۔ گیٹلن کا کیریئر ممنوعہ ادویات کے استعمال کے باعث پابندیوں اور تنازعات کا شکار رہا تھا۔ انہی وجوہات کی بنا پر کھیل کے دوران عموماﹰ شائقین گیٹلن پر آوازیں کستے دکھائی دیتے ہیں۔

گیٹلن سن 2001 اور سن 2006 میں ’ڈوپنگ ٹیسٹ‘ مثبت آنے پر معطلی کا شکار رہ چکے ہیں۔

سن 2012 کے اولمپک مقابلوں میں بھی بولٹ، گیٹلن اور وقت کے مابین سنسنی خیز مقابلہ دیکھا گیا تھا۔ اس وقت بولٹ نے ایک سیکنڈ کے سوویں حصے کے فرق سے گیٹلن کو شکست دے دی تھی۔

یوسین بولٹ فٹنس مسائل کے باعث اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں نہیں تھے۔ تاہم شائقین کو توقع تھی کہ اب کی بار بھی کھیل کے میدان کا منظر ماضی جیسا ہی ہو گا، یعنی لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے والے یوسین بولٹ جیت کے بعد داد سمیٹتے دکھائی دیں گے اور گیٹلن پر آوازیں کسی جا رہی ہوں گی۔ لیکن اس مرتبہ ایسا نہ ہوا۔

ریس کے خاتمے کے فوراﹰ بعد جب سکرین پر نتائج دکھائے گئے تو گیٹلن کا نام فاتح کے طور پر آتے ہی میدان میں موجود شائقین نے آوازے کسنا شروع کر دیے اور بولٹ کا نام پکارنا شروع کر دیا۔

جیت کے بعد دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں گیلٹن کا کہنا تھا، ’’ریس شروع ہوتے ہی ہجوم نے آوازیں کسنا شروع کر دی تھیں، لیکن میں نے وہی کیا جو مجھے کرنا چاہیے تھا۔ میدان میں بھی وہ لوگ جو مجھ سے محبت کرتے ہیں، اپنی محبت کا اظہار کرتے رہے۔‘‘

Leichtathletik-WM 100-Meter-Finale
ریس نہ جیتنے کے باوجود ہمیشہ کی طرح بولٹ نے اپنے مخصوص انداز میں شائقین کی داد کا جواب دیتے ہوئےتصویر: Reuters/L. Nicholson

بولٹ نے بھی ریس جیتنے کے بعد گیٹلن کو مبارکباد پیش کی۔ بولٹ کا کہنا تھا، ’’میرا آغاز اچھا نہیں تھا، عام طور آغاز اچھا نہ ہو تو کچھ دیر بعد میں واپس کھیل میں آ جاتا ہوں، لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہو سکا۔‘‘

سو میٹر کی دوڑ میں تو گیٹلن فاتح بن کر سامنے آئے لیکن ابھی بات ختم نہیں ہوئی، اگلے ہفتے بولٹ اور گیٹلن 4x100 میٹر کی ایک دوڑ میں ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گے۔

بولٹ پیرس ڈائمنڈ ریس جیت گئے

ایتھلیٹکس چیمپئن شپ:بولٹ کا دوسرا عالمی ریکارڈ