1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کر دی گئی

6 نومبر 2017

سعودی عرب کی اتحادی فورسز نے یمن میں فضائی، سمندری اور زمینی راستے بند کر دیے ہیں۔ اتحادی فورسز نے ریاض میزائل حملے کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسے ’ ایک جنگی عمل‘ سمجھا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2n53V
Jemen Panzer
تصویر: Getty Images/AFP/S. Al-Obeidi

سعودی اتحادی فورسز کی جانب سے خانہ جنگی کے شکار اور عرب دنیا کے غریب ترین ملک یمن کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ اتحادی فورسز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ریاض پر میزائل حملے کے بعد پیر کی صبح یہ اقدام عارضی طور پر اٹھایا گیا ہے اور یہ کہ راستے بند ہونے کے باوجود بھی امدادی سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

یمنی خانہ جنگی: سعودی عرب کے الزامات، ایران نے مسترد کر دیے

 اتحادی فورسز کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ان کی طرف سے کی جانے والی ناکہ بندی کا مقصد حوثی باغیوں کو ایرانی ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنا ہے۔ سعودی عرب کی اتحادی فورسز نے اس میزائل حملے کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسے ’ ایک جنگی عمل‘ سمجھا جا سکتا ہے۔ اتحادی فورسز کے مطابق حوثی باغیوں کی طرف سے کیا جانے والا حملہ ایک ’انتہائی خطرناک اقدام‘ ہے۔ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور سعودی عرب کی اتحادی فورسز کے مابین جنگ جاری ہے۔

Jemen Videostill Raketenabschuß auf Saudi-Arabien
سعودی عرب کی اتحادی فورسز نے اس میزائل حملے کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسے ’ ایک جنگی عمل‘ سمجھا جا سکتا ہےتصویر: Reuters

’ایران عرب دنیا کے بحرانوں کے حل میں رکاوٹ ہے‘

سعودی عرب کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ریاض پر ہونے والے میزائل حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے لیکن ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کے ملک کو ’بدنام‘ کرنے کی ایک کوشش ہے۔

سعودی ایئر ڈیفنس سسٹم نے ایک بیلسٹک میزائل کا پتا چلاتے ہوئے اسے ریاض ایئر پورٹ کے قریب تباہ کر دیا تھا اور اس دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔ دوسری جانب یمن کی نیشنل ایئر لائن نے ملک کے لیے تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ یمن میں اس وقت صرف دو  ایئر پورٹ ہی اس حوالے سے فعال تھے۔

یمنیہ ایئر لائن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن کی فضائی حدود کی نگرانی سعودی فوجی اتحادی فورسز کے ہاتھ میں ہے اور انہوں نے ہمیں عدن اور سیئون کے ایئر پورٹس سے اڑنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یمن کے دارالحکومت صنعا کا مرکزی ایئر پورٹ حوثی باغیوں کے زیر قبضہ ہے اور وہ اگست دو ہزار سولہ سے بند ہے۔

سعودی اتحادی فورسز سن دو ہزار پندرہ سے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے لڑ رہی ہیں اور اس جنگ میں اب تک دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔