ہونڈوراس کے عبوری حکام سیلایا سے دوبارہ مذاکرات پر تیار
29 اکتوبر 2009امریکی وفد نے بدھ کو ہونڈوراس پہنچنے پر نگراں رہنما رابرٹو مشیلیٹی اور معزول صدر مانوئیل سیلایا سے ملاقات کی، جس کے بعد عبوری حکومت نے سیلایا کو جمعرات کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ تاہم سیلایا کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ معزول صدر کی اقتدار میں واپسی کے معاہدے کے بغیر مذاکرات کی پیش کش قبول نہیں کی جائے گی۔
ہونڈوراس کی فوج نے رواں برس 28 جون کو مانوئیل سیلایا کو اقتدار سے برطرف کر کے ملک بدر کر دیا تھا۔ سیلایا ایک مرتبہ پھر عہدہ صدارت کے حصول کے لئے قانونی ترمیم چاہتے تھے اور اس مقصد کے لئے ریفرنڈم کرانے کا اعلان کر چکے تھے۔ ملکی عدلیہ اور فوج ان کے اس منصوبے کے خلاف تھی۔
تاہم سیلایا عبوری حکومت کی مرضی کے خلاف گزشتہ ماہ کسی طرح وطن لوٹنے میں کامیاب ہو گئے اور تب سے دارالحکومت تیگوسی گالپا میں برازیل کے سفارت خانے میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ امریکی وفد نے ان سے وہیں ملاقات کی۔
وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ برائے مغربی امور ٹام شینن کر رہے ہیں جبکہ ان کے نائب کریگ کیلی اور مغربی امور پر وائٹ ہاؤس کے خصوصی نائب ڈین ریسٹریپو بھی وفد میں شامل ہیں۔ انہوں نے رابرٹو مشیلیٹی اور مانوئیل سیلایا سے الگ الگ ملاقاتوں میں مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان آئیان کیلی نے واشنگٹن میں ایک بیان میں کہا، 'وفد فریقین پر اپنے رویوں میں نرمی دکھانے کے لئے زور دے رہا ہے، ساتھ ہی سیاسی بحران کے حل کے لئے کوششیں تیز کی جارہی ہیں۔'
قبل ازیں امریکی ریاستوں کی علاقائی تنظیم فریقین کے درمیان مصالحت کے لئے کوشاں رہی ہے۔ اس حوالے سے مذاکرات کے متعدد دَور ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے مشیلیٹی نے کہا تھا کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑنے کوتیار ہیں لیکن سیلایا کو بھی صدارت کے دعوے سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ مشیلیٹی کے اس اعلان پر فریقین کے درمیان مصالحت کے لئے جاری مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کہہ چکی ہیں کہ وہ 29 نومبر کے صدارتی انتخابات سے فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ چاہتی ہیں۔ واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ سیلایا کے ساتھ معاہدے کے بغیر ہونے والے انتخابات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین