ہونڈوراس کا بحران: مذاکرات ناکام، سیلایا وطن لوٹنے کے پرعزم
24 جولائی 2009وسطی امریکی ملک ہونڈراس کا سیاسی بحران ایک مرتبہ پھر شدید ہوگیا ہے۔ کوسٹا ریکا کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں جس کے بعد صدر مانوئیل سیلایا نے کہا ہے کہ وہ آج ایک مرتبہ پھر ہونڈوراس لوٹنے کی کوشش کریں گے۔
سیلایا کا کہنا ہے کہ وہ نکارگوا کے راستے ہونڈوراس میں داخل ہوں گے جبکہ تیگوسی گالپا کی عبوری حکومت نے معزول صدر کو وطن لوٹنے پر خطرناک نتائج کی دھمکی دی ہے، اور ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ صدر سیلایا کو وطن پہنچنے پر حراست میں لے لیاجائےگا۔
قبل ازیں کوسٹاریکا کے صدر آسکر آریاس نے ہونڈوراس کے سیاسی بحران کے حل کے لئے ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس پر مذاکرات جاری رہے۔ تاہم فریقین نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔
دو روز قبل ہونڈوراس کے معزول صدرمانوئیل سیلایا نے امریکہ سے ملک کی عبوری حکومت پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ واشنگٹن حکومت نے ہونڈوراس کو دی جانے والی تقریبا 16 ملین ڈالر کی فوجی امداد منسوخ کر دی اورکئی اقتصادی معاہدے ختم کرنےکی دھمکی بھی دی۔ تاہم سیلایا نے ان پابندیوں کوعبوری حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے ناکافی قرار دیا۔
ہونڈوراس کے معزول صدر مانویل سیلایا کی بحالی کی کوششوں میں ناکامی کے بعد امریکی ریاستوں کی تنظیم آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس (OAS) ہونڈوراس کی رکنیت معطل کرچکی ہے۔
امریکہ، یورپ ، وینزویلا سمیت لاطینی امریکہ کی حکومتیں معزول صدر مانویل سیلایا کی واپسی اور بطور صدر ان کی بحالی کے لئے ہونڈوراس کی عبوری حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔ تاہم عبوری حکومت کے مطابق صدر سیلایا کی اقتدار میں واپسی کے معاملے پر کسی قسم کے دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
ہونڈوراس کی فوج نے 28 جون کو صدر مانوئیل سیلایا (Manuel Zelaya) کو معزول کرکے انہیں ملک سے بے دخل کرتے ہوئے کوسٹا ریکا روانہ کردیا تھا۔ جس کے فوری بعد ملکی کانگریس نے اسپیکر رابرٹو مِشیلیٹی کو عبوری صدر مقرر کردیا تھا۔
معزول صدرسیلایا تیسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے لئے ملکی آئین میں ترمیم کے لئے ریفرنڈم کرانے کے خواہشمند تھے جبکہ ملکی سپریم کورٹ نے اس طرح کے ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس معاملے پر ان کے فوج سے بھی تعلقات کشیدہ ہوگئے جس پر انہوں نے فوج کے سربراہ کوبھی برطرف کردیا تھا۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گل