1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب کابینہ تحلیل کرنےکی سمری گورنرکو بھجوادی گئی

26 فروری 2011

پاکستانی میڈیا کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب میں پیپلز پارٹی سے اتحاد ختم کرنے کے اعلان کے بعد صوبائی کابینہ کوتحلیل کرنے کے لئے وزیراعلٰی نے سمری گورنر کو ارسال کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/10PtO
تصویر: AP

لاہور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق نئی کابینہ کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان صلاح و مشورہ جاری ہے۔ گزشتہ روز پاکستان کی اہم اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے مرکزی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ پنجاب میں اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جمعہ کو مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا اُن کی جماعت کی طرف سے دیے گئے دس نکاتی ایجنڈے پر 45 روز میں عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے انہیں یہ فیصلہ کرنا پڑا۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ ملک میں بدعنوانی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور چُن چُن کر بدعنوان افراد کو اہم عہدوں پر فائض کیا جارہا ہے اور اُنہیں تحفظ بھی دیا جا رہا ہے۔

Pakistan Nawaz Shrif und Präsident Asif Ali Zardari
صدر آصف علی زرداری نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کی حکومت نے کرپشن کے خاتمے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیےتصویر: Abdul Sabooh

پنجاب میں مسلم لیگ ق کے منحرف دھڑے ‘‘یونیفیکیشن بلاک’’ کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے ایک سوال پر نواز شریف نے کہا کہ یہ دھڑا ان کے کہنے پر نہیں بلکہ مسلم لیگ ق کے 47 ارکان نے قائم کیا تھا۔ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’پیپلزپارٹی سے ہماری راہیں جدا ہیں۔‘‘

پاکستان کی مرکزی حکومت، جس کی قیادت وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کر رہے ہیں، پر مالیاتی بدعنوانیوں کے متعدد الزامات عائد کیے جارہے ہیں جبکہ کرپشن کے الزامات وزیر اعظم کے بیٹے عبدالقادر گیلانی پر بھی لگائے گئے ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کی حکومت نے کرپشن کے خاتمے اور معاشی بہتری کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رکن رضا ربانی کا کہنا ہے، ’’ہم نے حزب اختلاف کی طرف سے پیش کیے گئے 10 نکاتی ایجنڈے پر پیشرفت کی ہے۔‘‘ ان کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے پیپلز پارٹی کو دیا گیا دس نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا دراصل پیپلز پارٹی کے انتخابی منشور کا حصہ تھا تاہم اس کے باوجودپیپلز پارٹی نے انا کی سیاست کو ایک طرف رکھتے ہوئے اس ایجنڈے پر عمل شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے علاوہ کابینہ کے حجم میں کمی ،آزاد الیکشن کمیشن کا قیام، ٹیکس اصلاحات، قرضے معاف کرانے والوں کے خلاف کارروائی اور آزاد احتساب کمیشن کے قیام کے لیے پیشرفت حکومتی کوششوں کا حصہ ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وہ حقائق سامنے لے آئے ہیں اور فیصلہ عوام کی عدالت پر چھوڑتے کہ ہم نے ان نکات پر عمل کیا یا نہیں۔

پاکستانی حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کے اعلان کے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ تاہم صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے وزراء مستعفی نہیں ہوں گے بلکہ نواز شریف کی جانب سے پیپلز پارٹی کے وزراء کو کابینہ سے نکالے جانے کا انتطار کیا جائے گا۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض نے کابینہ تحلیل ہونے سے پہلے ہی سرکاری گاڑی واپس کر دی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی طرف سے پیپلزپارٹی کو پنجاب حکومت سے الگ کرنے کے فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی کے وزراء نے از خود سرکاری دفاتر جانا بند کردیا ہے۔

سینئر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی علیحدگی کے بعد آنے والے دنوں میں ملک کے اندر سیاسی محاذ آرائی میں شدت آئے گی۔ تجزیہ نگار نذیر ناجی کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مڈ ٹرم انتخابات کے اشارے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مڈٹرم انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ زور پکڑ سکتا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں