پاکستانی طالبان کی مالی مدد، فلوریڈا کا امام مسجد گرفتار
15 مئی 2011ہفتے کے روز امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ تین پاکستانی نژاد امریکیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو پاکستانی طالبان کو رقوم کی فراہمی میں ملوث ہیں۔
امریکہ کی طرف سے ان تمام افراد پربیرون ملک قتل، اغوا اور پاکستانی طالبان کو مالی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔ واشنگٹن حکومت پاکستانی طالبان کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ ایف بی آئی حکام نے کہا ہے کہ یہ چھ افراد کا نیٹ ورک تھا اور رقوم بھیجھنے کا مقصد طالبان کو ہتھیار خریدنے میں مالی مدد فراہم کرنا تھا۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کو کم از کم 15 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
امریکی حکام کی طرف سے عائد کردہ فرد جرم میں ان افراد پر پچاس ہزار ڈالر پاکستانی طالبان کو بھیجنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ فلوریڈا کے امریکی اٹارنی Wifredo Ferrer کا کہنا تھا کہ پاکستان بھیجی جانے والی رقم اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
76 سالہ محمد حافظ شیر علی خان اور ان کے 24 سالہ بیٹے اظہر خان کو جنوبی فلوریڈا میں گرفتار کیا گیا تھا،جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تھے۔ حافظ شیر علی خان میامی میں ایک مسجد کے امام ہیں۔ شیر علی خان کے بڑے بیٹے عرفان خان کو لاس اینجلس میں ایک ہوٹل کے کمرے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ عرفان خان کی عمر 37 برس ہے اور وہ فلوریڈا کی ایک مسجد میں امام ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق وہ گزشتہ تین برسوں سے ان افراد پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ ان افراد کی مدد سے پاکستانی شہر سوات میں ایک مدرسہ چلایا جا رہا ہے اور وہاں بچوں کو دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔
رپورٹ : امتیاز احمد
ادارت : عاطف توقیر