وینا ملک کی متنازعہ تصاویر، قدامت پسند حلقوں میں ہلچل
4 دسمبر 2011مردوں کے لیے شائع کیے جانے والے اس آن لائن میگزین کے سرورق پر چھپنے والی وینا ملک کی عریاں تصاویر میں ان کے بازو پر پاکستانی خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کا مخفف یعنی ISI لکھا صاف نظر آتا ہے۔
پاکستان کی مذہبی اور قومی اقدار کو توڑنے والی وینا ملک پاکستان کے کئی حلقوں میں ایک متنازعہ شخصیت تصور کی جاتی ہیں تو کچھ لبرل خیالات کے مالک انہیں بطور ایک ہیروئن دیکھتے ہیں۔ اب بغیر کپڑوں والی ان تصاویر کی اشاعت کے بعد ملک کے قدامت پسند اور مذہبی حلقوں نے اپنا شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
پاکستان کے ایک نجی ٹیلی وژن چینل ’آج ٹی وی‘ کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک مذہبی رہنما مولانا عبدالقوی نے اعلان کیا کہ وینا ملک مسلمانوں کے لیے شرم کا باعث بنی ہیں۔ ہفتہ کے دن نشر کیے گئے اس پروگرام میں انہوں نے وینا ملک کے اس فوٹو شوٹ کی کھلے الفاظ میں مذمت کی۔
وینا ملک نے ہفتہ کے دن ہی نجی ٹیلی وژن چینل جیو کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ FHM نامی میگزین میں ان کی عریاں تصاویر ان کی رضا مندی کے بغیر شائع کی گئی ہیں اور وہ اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کا سوچ رہی ہیں۔ وینا ملک نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ’بولڈ‘ فوٹو شوٹ کروایا تھا تاہم وہ عریاں نہیں تھا۔
وینا ملک کا کہنا ہے کہ میگزین کے ایڈیٹر نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ میگزین میں شائع کی جانے والی تصاویر میں ’آئی ایس آئی‘ کے الفاظ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بازو پر پاکستانی خفیہ ادارے کا نام کننہ کروانے کا مقصد آئی ایس آئی کے حوالے سے بھارتی عوام میں پائے جانے والے عمومی خوف کا مذاق اڑانا تھا، ’کیونکہ بھارت میں کسی بھی غیر متوقع واقعے کے رونما ہونے کے بعد لوگ کہتے ہیں کہ اس کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہاتھ ہو گا‘۔
دوسری طرف FHM کے ایڈیٹر کبیر شرما نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ وینا ملک نے اس فوٹو شوٹ کے لیے مکمل رضا مندی کا اظہار کیا تھا، ’ہمارے پاس تمام ریکارڈز موجود ہیں‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بازو پر’آئی ایس آئی‘ لکھوانے کے خیال پر وینا ملک بہت زیادہ پرجوش تھیں۔
اس تنازعے کے بیچ جب صحافیوں نے پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک سے دریافت کیا کہ کیا پاکستانی حکومت اس فوٹو شوٹ میں خفیہ ادارے کو گھسیٹنے پر کسی قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتی ہے تو انہوں نے کہا، ’پہلے ہمیں یہ معلوم کرنا چاہیے کہ کیا یہ تصاویر اصل ہیں یا جعلی‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک