نائٹ کلب میں آتشزدگی، مظاہرے: رومانیہ کے وزیر اعظم مستعفی
4 نومبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بدھ چار نومبر کو رومانیہ کے وزیر اعظم وکٹور پونٹا نے اپنے ایک نشریاتی پیغام میں کہا، ’’میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہو رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے اس پیغام میں مزید کہا، ’’مجھے امید ہے کہ حکومت کے استعفے سے وہ لوگ مطمئن ہو جائیں گے، جو سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلے تھے۔‘‘
گزشتہ ویک اینڈ پر بخارسٹ کے ایک نائٹ کلب میں آتشزدگی کے حادثے میں ہلاک شدگان کی تعداد اب تک بتیس ہو چکی ہے۔ اس حادثے میں دو سو افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے متعدد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ طبی ذرائع نے کہا ہے کہ مزید ہلاکتوں کا خطرہ ابھی تک برقرار ہے۔
اس سانحے پر عوام میں غم و غصہ پیدا ہو گیا تھا، جن کا الزام تھا کہ حکومت مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کی وجہ سے اس نائٹ کلب میں یہ حادثہ رونما ہوا تھا۔
تینتالیس سالہ پونٹا کی حکومت کو اس حادثے کے بعد سخت دباؤ کا سامنا تھا۔ مظاہرین نے اس آتشزدگی پر حکومتی ردعمل کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ منگل تین نومبر کے روز دارالحکومت بخارسٹ میں بیس ہزار سے زائد مظاہرین نے ایک بڑی ریلی میں شرکت کرتے ہوئے پونٹا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی بدعنوانی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسئلے کے نتیجے میں اس نائٹ کلب میں آگ لگی تھی۔
یہ امر اہم ہے کہ پونٹا کو پہلے بھی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا تھا۔ پہلے بھی رومانیہ کے عوام کرپشن کے الزامات پر پونٹا سے ناخوش تھے لیکن آتشزدگی کے اس حادثے نے ان کے جذبات کو مزید ابھار دیا اور وہ سڑکوں پر نکل آئے۔
منگل کی رات صدر کلاؤس یوہانس نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا تھا، ’’میں سمجھتا ہوں کہ (عوام) کیا مطالبہ کر رہے ہیں اور کس بات کی توقع کی جانا چاہیے۔ وہ (عوام اپنے جذبات میں) درست ہیں۔ کسی نہ کسی کو سیاسی طور پر ذمہ داری قبول کرنا ہو گی۔‘‘ یوہانس نے مزید لکھا کہ اب سیاستدانوں کو عمل کرنا ہو گا، کیونکہ عوامی جذبات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔