ممبئی حملوں کی پاکستانی تحقیقات : پیش رفت مثبت ہے، بھارت
13 فروری 2009حکومت پاکستان نے پہلی مرتبہ اعتراف کرتے ہوئے کہ ممبئی حملوں میں کی سازش جزوی طور پر پاکستان میں تیار کی گئی ہے کہا کہ وہ بھارت سے اس کیس کی تحقیقات میں مزید مدد کرے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مشیر داخلہ رحمان ملک نے بھارتی حکام سے اپیل کی کہ ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے بھارت ، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔ دوسری طرف بھارت نے پاکستان کی طرف سے اس اعتراف کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ مستقبل میں اس حوالے سے وہ مزید تعاون جاری رکھے گا۔
بھارتی وزیر برائے خارجہ امور پرنب مکھر جی جمعہ کے دن اس حوالے سے پارلیمان میں اپنا بیان دیں گے۔ بحیثت مجموعی بھارتی حکام نے پاکستان کی طرف سے ممبئی حملوں کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں پاکستان سے امید ظاہر کی گئی کہ پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر قائم دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لئے اقدامات کرے گا۔
رحمان ملک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ اگرچہ ابھی تک شواہد ملے ہیں کہ ممبئی حملوں کی سازش کا کچھ حصہ پاکستان میں تیار کیا گیا ہے تاہم اس میں ریاستی عناصر کو کوئی عمل دخل نہیں ہے
رحمان ملک نے کہا کہ اگر یہ الزامات ثابت ہوتے ہیں تو زمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری طرف بھارتی زیر انتظام کشمیر میں جنگجو تنظیموں نے پاکستان کی اس قدم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے یہ اعلان امریکہ کے دباو میں آ کر کیا ہے۔ اسی طرح کچھ حلقے پاکستان کے اس اعتراف کو امریکی خصوصی ایلچی برائے پاکستان اورافغانستان کے دورہ پاکستان اور امریکی صدر باراک اوباما کے پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر ہونے والوں رابطوں سے بھی جوڑ رہے ہیں۔
تاہم پاکستان کے ممتاز سیاسی اور سیکورٹی تجزیہ نگار طلعت مسعود نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکہ پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے اقدمات کر رہا ہے لیکن پاکستان کے اس اعتراف میں انہیں امریکہ کی طرف سے کوئی دباو نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کواحساس ہو رہا ہے کہ دہشت گردی کا مسلہ خود پاکستان کے لئےایک بہت بڑا مسلہ بنتا جا رہا ہے اس لئے پاکستان نے یہ تمام تر اقدامات بہت شفاف اور خلوص نیت کے ساتھ اٹھائے ہیں۔
بھارت کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے منسلک بھارتی سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر کمل مترا چُینی نے پاکستان کی طرف سے اس اعتراف کو مثبت ردعمل قرار دیتے ہوئے کہاکہ اب پاکستان اور بھارت کے مابین امن مذکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مجموعی طور پر اس بات کو ایک اچھی اور مثبت پیش رفت سمجھتے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے مابین گزشتہ دو ماہ سے جاری کشیدگی کم ہو گی جو تمام برصغیر کے لئےبہت مفید ہے ۔
واضح رہے حکومت پاکستان نےجن آٹھ مشتبہ افراد کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا ہے اس میں اجمل قصاب کا نام شامل نہیں ہے۔ اس سازش کا مبینہ ماسٹر مائینڈ حماد امین بتایا گیا ہے جبکہ اس گروہ میں ضرار شاہ اور ذکی الرحمان لکھوی کا نام بھی شامل ہے۔ جن آٹھ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ان میں سے چھ مشتبہ افراد اس وقت حکومت پاکستان کی تحویل میں ہیں۔