1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصنوعی آکسیجن کے بغیر K2 سر کرنے والی پہلی خاتون

24 اگست 2011

آسٹریا کی کوہ پیما گیرلِنڈے کالٹین برُونیر مصنوعی آکسیجن کے بغیر دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/12MrQ
کالٹین برُونیرتصویر: DW/S.Nestler

کالٹین برُونیر نے مصنوعی آکسیجن کے بغیر ہمالیہ میں کے ٹو سمیت کم از کم آٹھ ہزار میٹر بلندی والی چودہ چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز منگل کو حاصل کیا۔ کے ٹو ان کی مہم کا آخری پڑاؤ تھا۔

کالٹین برُونیر کے شوہر اور کوہ پیمائی میں ان کے ساتھی رالف دویمووٹس نے کالٹین برُونیر کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے مقامی وقت کے مطابق چھ بج کر اٹھارہ منٹ پر کے ٹو سر کی۔

انہوں نے کہا: ’’وہ خود کو ہواؤں میں محسوس کر رہی ہے۔‘‘

دویمووٹس نے بتایا کہ منگل کی صبح ٹیم نے چوٹی سر کرنے کی پہلی کوشش شدید سردی کے باعث ترک کر دی تھی لیکن صبح ساڑھے سات بجے انہوں نے مہم دوبارہ شروع کی۔ دویمووٹس ایک ریڈیو اور دُور بین کے ذریعے ٹیم کی پیش رفت کی نگرانی کرتے رہے اور  برُونیر کی ویب سائٹ پر معلومات بھی دیتے رہے۔

 برُونیر نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ مشکل حالات کے باوجود پوری ٹیم چوٹی سر کرنے میں کامیاب رہی، جو سب کے لیے ایک تحفہ ہے۔

چالیس سالہ کالٹین برُونیر قبل ازیں چھ مرتبہ اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کر چکی تھیں لیکن ہر مرتبہ مہم ادھوری چھوڑتی رہیں۔

Der K2
کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہےتصویر: Stefan Nestler

اس مہم میں ان کے ساتھ قازق کوہ پیماہ Maxut Zumayev ، Vassiliy Pivtsov اور پولینڈ کے ڈاریک سالوسکی شامل تھے۔ اس ٹیم نے کے ٹو سر کرنے کے لیے چین کی طرف سے یہ مہم دو ماہ قبل شروع کی تھی۔ قبل ازیں کالٹین برُونیر پاکستان کی جانب سے اسے سر کرنے کی کوششیں کرتی رہی تھیں۔

کے ٹو کی بلندی آٹھ ہزار چھ سو گیارہ میٹر ہے اور یہ چین اور پاکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ کے بعد یہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے، تاہم اسے ماؤنٹ ایورسٹ سے کہیں زیادہ خطرناک خیال کیا جاتا ہے۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں