مبارک اور ان کے بیٹوں کو حراست میں لے لیا گیا
14 اپریل 2011مصر کے سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے دو بیٹوں جمال اور علاء کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت پندرہ روز تک زیر حراست رکھنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ ریاستی پراسیکیوٹر کی جانب سے یہ اعلان بدھ کو کیا گیا۔ اس سے ایک دن پہلے دوران تفتیش حسنی مبارک کو دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
مصر کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ حسنی مبارک کو دونوں بیٹوں سمیت 19 اپریل کو قاہرہ کی ایک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ جمال مبارک سابق صدر کے چھوٹے بیٹے ہیں۔ مصر میں احتجاجی تحریک کے آغاز سے پہلے ان کو حسنی مبارک کا جانشین تصور کیا جاتا تھا۔ احتجاجی تحریک کے دوران کم از کم 800 افراد کو ہلاک ہوئے۔ ان ہلاکتوں کے سلسلے میں سکیورٹی افسران سے بھی پوچھ گچھ جاری ہے کہ کس کے حکم پر گولیاں چلائی گئیں۔
حسنی مبارک کے بہت سے قریبی ساتھی کروڑوں کے مالک ہیں۔ ان پر الزام عائد ہے کہ انہوں نے طاقت کا استعمال ذاتی مفادات کے لیے کیا۔
مصر کے سرکاری ٹیلی وژ ن کے مطابق 82 سالہ مبارک کو دوران تفتیش دِل کا دورہ پڑنے کے بعد سیاحتی شہر شرم الشیخ کے ایک ہسپتال کی انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
حسنی مبارک کی حالت اب کیسی ہے اور ان سے دوران تفتیس کیا سوالات پوچھے گئے تھے، اس کے بارے میں کوئی واضح معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ہسپتال کے ڈائریکٹر فتح اللہ کا کہنا تھا کہ حسنی مبارک کی حالت اب پہلے سے بہتر ہے۔ عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق بہت سے مصری باشندوں کا خیال ہے کہ سابق مصری صدر کا دل کا دورہ صرف اور صرف تفتیش سے بچنے کا ایک بہانہ ہے۔ دوسری جانب ہسپتال کے باہر افرد کی ایک بڑی تعداد نے حسنی مبارک کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ وہاں پر سابق صدر کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
قبل ازین حکومت سے دستبرادری کے بعد مبارک کا پہلا عوامی بیان اتوار کو عرب ٹیلی وژن العربیہ نے جاری کیا تھا۔ حسنی مبارک نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ’جھوٹ‘ قرار دیا تھا۔ اپنے انٹرویو میں سابق مصری صدر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی دولت کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے سلسلے میں حکام کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہیں۔ انہوں نے بیرون ملک اپنے بینک کھاتوں اور بڑی جائیدادوں کی موجودگی کی بھی تردید کی تھی۔
واضح رہے کہ مصر میں حسنی مبارک کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا تھا اور ان کے اقتدار کے خلاف احتجاجی تحریک کا مرکز رہنے والے دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر گزشتہ ہفتے ہزاروں افراد نے جمع ہوکر سابق صدر کے خلاف مقدمات چلانے کے حق میں مظاہرہ کیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل