حسنی مبارک دِل کا دورہ پڑنے پر ہسپتال میں
13 اپریل 2011مصر کے سرکاری ٹیلی وژ ن کے مطابق 82 سالہ مبارک کو دوران تفتیش دِل کا دورہ پڑنے کے بعد سیاحتی شہر شرم الشیخ کے ایک ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جہاں وہ اپنی رہائش گاہ پر پہلے ہی سے نظر بند تھے۔
حسنی مبارک پر غبن اور احتجاجی تحریک کے دوران مظاہرین کو قتل کروانے کے الزامات ہیں۔ ریاستی پراسیکیوٹرز کی طرف سے تفتیش کے لیے حسنی مبارک کے دونوں بیٹوں جمال اور علاء کو بھی طلب کیا گیا تھا۔حسنی مبارک مصر میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے عوامی مظاہروں کے بعد ملکی انتظام فوج کو سونپ کر گیارہ فروری کو صدارت سے دستبردار ہوگئے تھے۔
حکومت سے دستبرادری کے بعد ان کا پہلا عوامی بیان اتوار کو عرب ٹیلی وژن العربیہ نے جاری کیا تھا۔ حسنی مبارک نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ’جھوٹ‘ قرار دیا تھا۔ اپنے انٹرویو میں سابق مصری صدر کا کہنا تھا کہ کہ وہ اپنی دولت کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے سلسلے میں حکام کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہیں۔ انہوں نے بیرون ملک اپنے بینک کھاتوں اور بڑی جائیدادوں کی موجودگی کی بھی تردید کی تھی۔
اپنے تیس سالہ دور اقتدار کے آخری برسوں میں حسنی مبارک کئی طرح کے طبی مسائل کا شکار رہے۔ مارچ 2010 میں وہ علاج کی غرض سے جرمنی بھی آئے تھے۔
حکومت سے علیحٰدگی کے بعد مصر کے 80 ملین باشندوں سے اپنے آخری خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے اور اسی سرزمین پر جان دیں گے۔
قبل ازیں مصری اخبار ’الحرم‘ میں لکھا گیا تھا کہ مبارک کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے سمن جاری اور سکیورٹی کے خصوصی انتظامات بھی کر دیے گئے ہیں۔ تفتیش کے دوران سابق صدر کے چند قریبی ساتھیوں اور اہلخانہ کو کہیں بھی سفر کرنے اجازت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مصر میں حسنی مبارک کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے اور ان کے اقتدار کے خلاف احتجاجی تحریک کا مرکز رہنے والے دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر گزشتہ ہفتے ہزاروں افراد نے جمع ہوکر سابق صدر کے خلاف مقدمات چلانے کے حق میں مظاہرہ کیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل