لاہور میں عزت کے نام پر اب ایک جوڑے سمیت تین افراد کا قتل
10 جون 2016پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے جمعے کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق تین افراد کے قتل کا یہ واقعہ شہر کے نواحی علاقے کاہنہ میں پیش آیا، جو عملی طور پر اب بہت زیادہ پھیل چکے شہر لاہور ہی کا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔
حکام کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں عزت یا غیرت کے نام پر قتل کا اسی ہفتے پیش آنے والا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس تہرے قتل کے ساتھ ہی صرف لاہور میں اس ہفتے عزت کے نام پر قتل کر دیے گئے افراد کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
پولیس کے مطابق اس نئے خونریز واقعے میں محمد اشرف نامی ایک 56 سالہ شخص نے اپنی بیٹی صبا اور اس کے شوہر کرامت علی کو قتل کر دیا۔ اس نوجوان جوڑے نے قریب ڈیڑھ برس قبل اپنی مرضی سے شادی کر لی تھی اور صبا اور کرامت علی ابھی ایک روز قبل ہی اس لیے واپس کاہنہ لوٹے تھے کہ صبا کے گھر والوں کے ساتھ انتہائی کشیدہ تعلقات کو پھر سے بہتر بنا سکیں۔
فلک شیر نامی ایک مقامی پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’18 سالہ صبا نے 35 سالہ کرامت سے قریب ڈیڑھ برس قبل اپنے اہل خانہ کی رضامندی کے بغیر شادی کی تھی اور دونوں میاں بیوی جمعرات نو جون کی رات کو واپس صبا کے گھر آئے تھے تاکہ باہمی تعلقات دوبارہ بہتر بنائے جا سکیں۔‘‘
اس جوڑے کی واپسی کے بعد اہل خانہ کے درمیان ہونے والی ایک گرما گرم بحث کے دوران صبا کا والد محمد اشرف، جو پیشے کے اعتبار سے ایک سکیورٹی گارڈ ہے، شدید طیش میں آ گیا اور اس نے فائرنگ کر کے اپنی بیٹی اور داماد کو قتل کر دیا۔
پولیس اہلکار فلک شیر کے بقول اس فائرنگ کے دوران محمد اشرف نے وہیں پر موجود محمد اکرم نامی اپنے اس ہمسائے کو بھی قتل کر دیا، جس نے مقتول جوڑے کی شادی میں مبینہ طور پر اس کی مدد کی تھی۔ اس تہرے قتل کے بعد محمد اشرف اور اس کے بیٹے صفدر نے خود کو نہ صرف پولیس کے حوالے کر دیا بلکہ اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا۔
اے ایف پی کے مطابق کاہنہ میں آج کا واقعہ اسی ہفتے کے دوران عزت کے نام پر کیے جانے والےا س قتل کے چند ہی روز بعد پیش آیا ہے، جس میں زینت بی بی نامی ایک نوجوان لڑکی کو اس کی والدہ نے اس لیے زندہ جلا دیا تھا کہ اس لڑکی نے اپنے مرضی سے شادی کر لی تھی، جس پر اس کا خاندان انتہائی مشتعل تھا۔