1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرت کے نام پر قتل، ماں کی محبت پر یقین کیسے ہو؟

صائمہ حیدر9 جون 2016

پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور میں پسند کی شادی کرنے پر ماں کے ہاتھوں اپنی ہی بیٹی کو جلائے جانے کے واقعے نے پڑوس کی بچیوں کو دکھ اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J3ud
Pakistan Familienrache Mutter tötet Tochter in Lahore
اس مقام پر زینت کو تیل چھڑک کر آگ لگائی گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

جلی ہوئی اینٹوں سے کچھ فاصلے پر کھڑی ہوئی دو بچیاں جلی ہوئی راکھ میں شاید اس مہربان اور نرم خو کم عمر لڑکی کو تلاش کر رہی تھیں جس نے انہیں قرآن پڑھایا تھا اور جسے اس کی ماں نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کے جرم میں بے رحمی سے جلا دیا۔

ماہم اور مسکان کو اس مقام پر نظریں جمائے دیکھا جا سکتا ہے جہاں چند گھنٹے پہلے 16 سال کی زینت کو مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائی گئی تھی۔

ماہم کی ماں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس رات اسے اپنی روتی بلکتی اور اندیشوں میں گرفتار بیٹی کو یقین دلانا پڑا کہ وہ اس سے محبت کرتی ہے۔

ماہم کی والدہ رانی بی بی نے مزید کہا، ’’ماہم اس رات میرے ساتھ سوئی۔ وہ بہت رو رہی تھی اوراس نے کچھ نہیں کھایا تھا۔ سونے سے پہلے وہ کئی سوالات کرتی رہی کہ میری ٹیچر کو اس کی امی نے کیوں مار دیا۔ اس پر میں نے اسے یقین دلایا کہ وہ پریشان نہ ہو میں اس سے بہت پیار کرتی ہوں۔‘‘

تصویر میں گلابی اور سیاہ کپڑوں میں ملبوس جلے ہوئے منظر کو اداسی سے دیکھتی ہوئی ماہم نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے اپنی ٹیچر کے جسم پر پڑی چادر کے نیچے سے صرف اس کے پاؤں دیکھے تھے۔

ماہم کی ماں کے مطابق، ’’جب اس نے اپنی استانی کو مردہ حالت میں دیکھا تو وہ بہت خوفزدہ ہو گئی اور اس نے رونا شروع کر دیا۔‘‘

دس سالہ مسکان پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور میں زینت کے گھر کے سامنے رہتی ہے۔ مسکان کی دادی نسرین بی بی نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسکان بھی اس سے قرآن پڑھا کرتی تھی۔ نسرین بی بی نے اپنی پوتی کے بارے میں بتایا، ’’جب وہ زینت کے گھر سے واپس آئی تو اس کا چہرہ زرد پڑا ہوا تھا اور وہ بہت خوفزدہ نظر آ رہی تھی۔‘‘

Pakistan Familienrache Mutter tötet Tochter in Lahore
زینت کو اس کی ماں نے پسند کی شادی کرنے پر جلا دیا تھاتصویر: picture-alliance/Zuma Press/R.S. Hussain

دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ زینت بہت اچھی طبیعت کی تھی۔

پاکستان میں پولیس کا کہنا ہے کہ زینت کو اس کی ماں نے حسن خان نامی شخص سے خاندان کی مرضی کے بغیر شادی کرنے پر بدھ آٹھ جون کو آگ لگا دی تھی۔ جس کے نتیجے میں زینت کے جسم کا نوے فیصد حصہ جھلس گیا تھا۔

اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا جلائے جانے کے وقت زینت زندہ تھی کہ نہیں، پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زینت کے رشتہ داروں میں سے کسی نے بھی اس کی لاش حاصل کرنے کے لیے رابطہ نہیں کیا اس لیے اس کے شوہر کے خاندان نے زینت کی جلی ہوئی لاش کو دفنایا۔ اس بہیمانہ قتل سے پاکستان میں نام نہاد ’غیرت کے نام پرقتل‘ کے خلاف ایک نئی احتجاجی لہر اٹھی ہے جہاں سینکڑوں خواتین کو ان کے رشتہ داروں کی جانب سے مبینہ طور پر اپنے خاندانوں کے لیے باعث شرمندگی ہونے پر قتل کر دیا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید