1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی اتھارٹی ناکامی کے دہانے پر

کشور مصطفیٰ5 جنوری 2016

فلسطینی اتھارٹی گزشتہ تین ماہ سے جاری تشدد کے تناظر میں، جسے ایک نئی بغاوت سے تعبیر کیا جا رہا ہے، خود کو بے بس محسوس کر رہی اور اس کا ان نوجوانوں کے ساتھ رابطہ تقریباً کٹ چکا ہے جو اس بے چینی کا سبب ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HYEj
تصویر: AFP/Getty Images

فلسطینی اتھارٹی گزشتہ تین ماہ سے جاری تشدد کے تناظر میں، جسے ایک نئی بغاوت سے تعبیر کیا جا رہا ہے، خود کو بے بس محسوس کر رہی اور اس کا ان نوجوانوں کے ساتھ رابطہ تقریباً کٹ چکا ہے جو اس بے چینی کا سبب ہیں۔

تجزیہ کاروں کی طرف سے فلسطینی علاقوں کی موجودہ صورتحال کا یہ جائزہ پیش کیا جا رہا ہے اور 1990ء کے اُوسلو معاہدے کے تحت وجود میں آنے والی فلسطینی اتھارٹی کے بارے میں یہاں تک قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ اس کا شیرازہ جلد ہی بکھرنے والا ہے۔

رملہ سے شمال کی طرف واقع فلسطین کی بیرزیت یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور فلسطینی کابینہ کے ایک سابق وزیر غسان خطیب کہتے ہیں، ’’نوجوانوں کو سیاسی افق پر بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ انہیں معاشی بحران اور بے روزگاری کا سامنا ہے۔ نوجوانوں کی قریب نصف تعداد بے روزگار ہے‘‘۔

Symbolbild Israel Palästina Siedlungsbau
فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اوُسلو معاہدے کے دو دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے کے بعد بھی فلسطینی نوجوانوں کو اس بات کی امید کم ہی نظر آتی ہے کہ ایک آزاد ریاست قائم ہو سکے گی۔ ان میں سے بہت سے نوجوانوں میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ محمود عباس اُن کے تحفظات اور احساسات کی ترجمانی نہیں کر رہے ہیں۔

فلسطینیوں کی نوجوان نسل مسلسل یہ دیکھتے ہوئے پروان چڑھی ہے کہ اسرائیل یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اُن کی اپنی سیاسی قیادت بُری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

ایک حالیہ عوامی جائزے کے مطابق دو تہائی کے قریب فلسطینی یہ سمجھتے ہیں کہ ایک نئی مسلح جدوجہد، مذاکرات کی نسبت قومی مفاد کا بہتر طریقے سے تحفظ کرے گی۔

اُدھر فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے مابین سکیورٹی رابطہ کاری اسی طرح قائم ہے۔ چند تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے مابین یہ ہم آہنگی عباس کے لیے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے جس کی مدد سے وہ ایسے انتہا پسندوں کو قابو میں رکھ سکتے ہیں جو ان کی مخالفت کرتے ہیں۔

Israel Palästinenser Westbank Verhaftung von Jugendlicher
فلسطینی نوجوانوں میں مایوسی بہت زیادہ بڑھ چُکی ہےتصویر: Hazem Bader/AFP/GettyImages

گزشتہ ایک دہائی سے فلسطینی الیکشن کا انعقاد ہی نہیں ہوا اس کی سب سے بڑی وجہ غزہ پٹی پر حکمران اسلام پسند تحریک حماس اور غرب اُردن پر حکمران محمود عباس کی جماعت الفتح کے مابین پائی جانے والی کشیدگی اور تقسیم ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری گزشتہ دسمبر کے اوائل میں متنبہ کر چُکے ہیں کہ فلسطینی انتظامیہ کی ناکامی نہایت گہرے منفی ثرات مرتب کرے گا۔ جان کیری نے یہ بیان نومبر میں اسرائیل اور فلسطینی علاقے کے دورے کے بعد دیا تھا۔