1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شورش زدہ برطانوی شہروں میں بالآخر ’سکون‘

11 اگست 2011

لندن سمیت برطانیہ کے مختلف شہروں میں گزشتہ کچھ راتوں سے جاری ہنگامہ آرائی کے بعد سکون اب لوٹ رہا ہے۔ تیز بارش اور سخت سکیورٹی کی بدولت بڑے شہروں کو جمعرات کی صبح پر امن دیکھا گیا۔

https://p.dw.com/p/12Eol
تصویر: picture alliance / dpa

لندن میں مسلسل دوسری رات حالات قدرے بہتر رہے۔ اس کے شمال کی جانب مانچسٹر، برمنگھم اور لیورپول میں بھی خاموشی رہی، ان تینوں شہروں میں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ منگل کو شروع ہوا تھا۔

بدھ کو کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ حکومت بدامنی اور ہنگامہ آرائی کی کارروائیوں پر قابو پانے کے لیے ہر ضروری قدم اٹھائے گی۔ اس اجلاس میں حالات پر قابو پانے کے لیے پلاسٹک کی گولیاں اور تیز دھار پانی استعمال کرنے کے منصوبوں پر بھی غور کیا گیا۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پریس ایسوسی ایشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی عدالتوں نے گرفتار سینکڑوں مشتبہ افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت شروع کر دی ہے۔ بدھ کو مانچسٹر کے ہنگاموں میں ملوث دو افراد کو دس اور سولہ ہفتے قید کی سزا سنائی گئی۔

قبل ازیں بدھ کو ان فسادات کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی چار ہو گئی۔ تین افراد برمنگھم میں ایک تیز رفتار کار کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ لوٹ مار میں ملوث افراد سے ایک دکان کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ خبر رساں ادارے ساؤتھ ایشیا نیوز ایجنسی کے مطابق یہ تینوں پاکستانی نژاد برطانوی نوجوان تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے حوالے سے ایک بتیس سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا اور اس پر قتل کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے جبکہ تفتیشی کارروائی جاری ہے۔

NO FLASH Cameron PK
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرونتصویر: picture alliance / dpa

لندن میں ہونے والی گرفتاریوں کی تعداد آٹھ سو بیس بتائی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہاں دو سو اناسی مشتبہ افراد کے خلاف مقدمے قائم کیے گئے ہیں۔ عدالتیں رات کو بھی کام کر رہی ہیں۔

برطانوی شہروں میں ہنگامہ آرائی اور لوٹ مار کے سلسلے کا آغاز ویک اینڈ پر لندن سے ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کے بعد ہفتہ کی شام ٹوٹن ہیم کے علاقے میں ہنگامہ آرائی اور لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس دوران شرپسند عناصر نے پولیس کی گاڑیوں، ایک بس اور بعض عمارتوں کو نذر آتش بھی کیا۔

پولیس کے آزاد کمیشن برائے شکایات (آئی پی سی سی) نے منگل کو کہا کہ ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے، جن سے ثابت ہو کہ پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص نے پہلے گولی چلائی ہو۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں