برطانیہ: تشدد کی آگ متعدد شہروں تک پہنچ گئی
10 اگست 2011تاہم لندن کی صورتحال کافی حد تک قابو میں رہی اور اس کے مرکزی علاقوں میں کاروبار زندگی معمول پر آتا دکھائی دے رہا ہے۔ سولہ ہزارپولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد لندن کی سڑکیں اور مرکزی علاقے جہاں نسبتاً پُر سکون نظر آ رہے ہیں وہاں مانچسٹر، نوٹنگھم، برمنگھم اور لیورپول جیسے شہروں میں پھیلتی ہوئی تشدد کی آگ نے حالات کو سنگین بنا دیا ہے۔ برمنگھم کی پولیس کے مطابق آج بدھ کو اس شہر میں ہنگاموں کے دوران تین افراد کوایک موٹر کار نے ٹکر مار کرہلاک کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد اپنی کمیونٹی کو لوٹ مار کرنے والوں کے تشدد سے بچانے کی کوشش کے دوران مارے گئے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس پر قتل کے الزام کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق ایک بجے صبح پیش آیا۔ طبی کارکنوں نے مزید بتایا کہ جائے وقوعہ پر 80 افراد موجود تھے۔ جن افراد کو کار کی ٹکر لگی، ان میں سے دوکو وقوعہ پر ہی مردہ قرار دے دیا گیا تھا، جبکہ تیسرے نے ہسپتال میں دم توڑا۔
برطانوی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد مسجد سے باہر نکل کر اپنے پڑوسیوں کو ہنگاموں اور فسادات سے تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بعد ازاں برمنگھم کی ایشیائی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے قریب دو سو باشندے اُس ہسپتال کے باہر جمع ہو گئے جہاں کار کی ٹکر سے مرنے والے دو افراد کی لاشوں اور تیسرے زخمی کو جایا گیا تھا۔ اس ہسپتال کے باہر پولیس کو بھی تعینات کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ کئی عشروں کے دوران برطانیہ میں ہونے والے ان بدترین فسادات میں آج بدھ کو مرکزی صنعتی شہر مانچسٹر میں جنون و دیوانگی کے شکار نوجوانوں نے جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ جاری رکھا۔ برطانیہ کے اس تیسرے بڑے شہر میں مشتعل نوجوانوں نے متعدد دکانوں کی کھڑکیاں چکنا چور کر دیں، دکانیں لوٹ لیں اور تشدد کی ان کارروائیوں کی تصاویر اتارنے کی کوشش کرنے والے فوٹو گرافرز کو مار بھگایا۔
اُدھر شمال مغربی شہر لیور پول میں گزشتہ شب 200 مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جبکہ نوٹنگھم کے نزدیک ایک پولیس اسٹیشن پر آتشیں بم پھینک کر اُسے آگ لگا دی گئی۔
گریٹرمانچسٹر پولیس کے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل’گیری شیوان‘ نے حالیہ بحران اور ہنگاموں کے بارے میں کہا’ بے معنی فسادات اور احمقانہ جرائم کی یہ انتہا میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی‘۔ مانچسٹر کے ڈپٹی پولیس کمانڈر نے تاہم اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ پولیس کو ملک میں انتشار پھیلانے والے مجرمانہ ذہنیت کے حامل دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قبل ازاں امریکی حکومت نے برطانیہ کا سفر کرنے والے اپنے شہریوں کو ان کی سلامتی سے متعلق خصوصی احکامات جاری کر دیے تھے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک